قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ السَّمَرِ فِي العِلْمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

117. حَدَّثَنَا آدَمُ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا الحَكَمُ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: بِتُّ فِي بَيْتِ خَالَتِي مَيْمُونَةَ بِنْتِ الحَارِثِ زَوْجِ النَّبِيِّ صلّى الله عليه وسلم وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا فِي لَيْلَتِهَا، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ العِشَاءَ، ثُمَّ جَاءَ إِلَى مَنْزِلِهِ، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ نَامَ، ثُمَّ قَامَ، ثُمَّ قَالَ: «نَامَ الغُلَيِّمُ» أَوْ كَلِمَةً تُشْبِهُهَا، ثُمَّ قَامَ، فَقُمْتُ عَنْ يَسَارِهِ، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى خَمْسَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ نَامَ، حَتَّى سَمِعْتُ غَطِيطَهُ أَوْ خَطِيطَهُ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ

صحیح بخاری:

کتاب: علم کے بیان میں

تمہید کتاب (باب:اس بارے میں کہ سونے سے پہلے رات کے وقت علمی باتیں کرنا جائز ہے)

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

117.

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے ایک رات نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ، اپنی خالہ حضرت میمونہ بنت حارث‬ ؓ ک‬ے ہاں بسر کی۔ اس رات نبی ﷺ بھی انہی کے پاس تھے۔ نبی ﷺ نے عشاء (مسجد میں) ادا کی، پھر اپنے گھر تشریف لائے اور چار رکعت پڑھ کر سو رہے۔ پھر بیدار ہوئے اور فرمایا: ’’کیا بچہ سو گیا ہے؟‘‘ یا اس سے ملتی جلتی بات فرمائی۔ اور پھر نماز پڑھنے لگے، میں بھی آپ کی بائیں جانب کھڑا ہو گیا۔ آپ نے مجھے اپنی دائیں جانب کر لیا اور پانچ رکعات پڑھیں۔ اس کے بعد دو رکعت (سنت فجر) ادا کیں۔ پھر سو گئے، یہاں تک کہ میں نے آپ کے خراٹے بھرنے کی آواز سنی۔ پھر (صبح کی) نماز کے لیے باہر تشریف لے گئے۔