تشریح:
علامہ اسماعیلی نے امام بخاری ؒ پر اعتراض کیا ہے کہ مذکورہ حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کرنا چاہیے تھا: ’’فجر کی سنتوں کو ہلکا پھلکا پڑھنا‘‘ لیکن ان کا اعتراض مبنی بر حقیقت نہیں کیونکہ امام بخاری ؒ ان حضرات کی تردید کرنا چاہتے ہیں جن کا موقف ہے کہ فجر کی سنتوں میں بالکل کچھ نہیں پڑھنا چاہیے۔ انہوں نے تنبیہ فرمائی ہے کہ ان میں بھی قراءت ضروری ہے، اگرچہ احادیث میں انہیں ہلکا پھلکا پڑھنے سے تعبیر کیا گیا ہے، چنانچہ دیگر احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ آپ ﷺ سورۂ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں سورۂ کافرون اور دوسری رکعت میں سورۂ اخلاص پڑھتے تھے۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز فجر سے پہلے دو رکعت پڑھتے اور فرماتے تھے کہ ان میں قراءت کے لیے ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾) اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾) دو بہترین سورتیں ہیں۔ (سنن ابن ماجة، إقامة الصلوات، حدیث:1150) حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں: میں نے ایک ماہ تک جائزہ لیا کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی سنتوں میں ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾) اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾) پڑھتے تھے۔ (سنن ابن ماجة، إقامة الصلوات، حدیث:1148) البتہ رسول اللہ ﷺ انہیں تخفیف کے ساتھ اس لیے پڑھتے تھے تاکہ نماز صبح اول وقت میں ادا کر سکیں۔ بعض حضرات نے یہ توجیہ بیان کی ہے کہ آپ صلاۃ اللیل کا افتتاح بھی دو ہلکی پھلکی رکعتوں سے کرتے تھے، اس مناسبت سے صلاۃ نہار، یعنی نماز فجر کا افتتاح بھی دو ہلکی پھلکی رکعتوں سے فرمایا ہے۔ (فتح الباري:80/3)