موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ التَّهَجُّدِ (بَابُ مَاجَاءَ فِی التَّطَوُّعِ مَثنٰی مَثنٰی)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَيُذْكَرُ ذَلِكَ عَنْ عَمَّارٍ، وَأَبِي ذَرٍّ، وَأَنَسٍ وَجَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، وَعِكْرِمَةَ، وَالزُّهْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الأَنْصَارِيُّ: «مَا أَدْرَكْتُ فُقَهَاءَ أَرْضِنَا إِلَّا يُسَلِّمُونَ فِي كُلِّ اثْنَتَيْنِ مِنَ النَّهَارِ».
1175 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْمَوَالِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كُلِّهَا كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنْ الْقُرْآنِ يَقُولُ إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لِيَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلَا أَقْدِرُ وَتَعْلَمُ وَلَا أَعْلَمُ وَأَنْتَ عَلَّامُ الْغُيُوبِ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقْدُرْ لِي الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي قَالَ وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ.
صحیح بخاری:
کتاب: تہجد کا بیان
باب: نفل نمازیں دو دو رکعتیں کر کے پڑھنا
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
امام بخاری نے فرمایا اور عمار اور ابوذر اور یونس رضی اللہ عنہم صحابیوں سے بیان کیا، اور جابر بن زید، عکرمہ اور زہری رحمہ اللہ علیہم تابعیوں سے ایسا ہی منقول ہے اور یحییٰ بن سعید انصاری (تابعی) نے کہا کہ` میں نے اپنے ملک (مدینہ طیبہ) کے عالموں کو یہی دیکھا کہ وہ نوافل میں (دن کو) ہر دو رکعت کے بعد سلام پھیرا کرتے تھے۔
1175. حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمیں تمام اہم معاملات کے لیے نماز استخارہ اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کریم کی کوئی سورت سکھایا کرتے تھے۔ آپ فرماتے تھے: ’’تم میں سے کوئی جب کسی کام کا ارادہ کرے تو فرض نماز کے علاوہ دو رکعت نفل پڑھے پھر کہے: اے اللہ! میں تیرے علم کے ذریعے سے خیر کا طالب ہوں، تیری قدرت سے ہمت کا خواہاں ہوں، تیرے عظیم فضل کا سوال کرتا ہوں، یقینا تو قادر ہے میں قدرت والا نہیں، تو جانتا ہے میں نہیں جانتا، تو پوشیدہ اور غائب معاملات کو جانتا ہے۔ اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ میرا یہ کام میرے دین، میری معیشت اور میرے معاملے کے انجام کے اعتبار سے بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر اور آسان کر دے، پھر اس میں میرے لیے برکت فرما۔ اور اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے دین، میری معیشت اور میرے معاملے کے انجام کے اعتبار سے اچھا نہیں تو اسے مجھ سے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے خیر کو مقدر کر دے وہ جہاں بھی ہو، پھر مجھے اس سے خوش کر دے۔‘‘ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’دعا میں (هذا الأمر) کی جگہ اپنے کام کا نام لے۔‘‘