تشریح:
(1) قاضی ابوبکر بن العربی کہتے ہیں کہ صحابۂ کرام ؓ کے بعد ان دو رکعت کو کسی نے نہیں پڑھا۔ یہ حدیث اس بات کی تردید کرتی ہے کیونکہ ابو تمیم تابعی ہیں اور انہوں نے پڑھی ہیں۔ (فتح الباري:73/3) حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ مدینہ منورہ میں مؤذن مغرب کی اذان کہتا تو ہم سب ستونوں کی طرف دوڑتے اور دو رکعت پڑھتے۔ لوگ اس کثرت سے یہ دو رکعت ادا کرتے کہ اجنبی آدمی گمان کرتا کہ مغرب کی نماز ہو چکی ہے۔ (اور اب بعد کی دو رکعت ادا کی جا رہی ہیں) (صحیح مسلم، صلاةالمسافرین، حدیث:1939(837)) حضرت انس ؓ ہی کی روایت ہے کہ ہم غروب آفتاب کے بعد دو رکعت ادا کرتے اور رسول اللہ ﷺ ہمیں دیکھ رہے ہوتے۔ آپ نہ تو ہمیں اس کا حکم دیتے اور نہ اس سے منع ہی فرماتے۔ (صحیح مسلم، صلاةالمسافرین، حدیث:1938(835)) صحیح بخاری کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب نماز مغرب پڑھانے کے لیے گھر سے تشریف لاتے تو لوگوں کو نماز پڑھتے دیکھتے تھے۔ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث:625)
(2) جو حضرات نماز مغرب سے پہلے یہ سنت ادا کرنا چاہتے ہوں انہیں چاہیے کہ وہ پہلے سے تیار ہوں، یعنی باوضو ہوں، اذان ہوتے ہی انہیں پڑھنا شروع کر دیں تاکہ نماز مغرب کی ادائیگی میں دیر نہ ہو۔