تشریح:
صحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت جابر ؓ کے سلام کا جواب ہاتھ کے اشارے سے دیا تھا جسے حضرت جابر ؓ نہ سمجھ سکے، اس لیے وہ پریشان اور متفکر ہوئے۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث:1205(540)، و فتح الباري:113/3) امام بخاری ؒ کا اس عنوان اور حدیث سے مقصود یہ ہے کہ دورانِ نماز میں جب نمازی کو سلام کیا جائے تو وہ اس کا جواب زبان سے نہ دے۔ آپ کا قطعاً یہ مقصود نہیں کہ نمازی کو دوران نماز میں سلام کہنا مکروہ اور جواب دینا غیر مشروع ہے، کیونکہ دیگر احادیث سے دوران نماز ہاتھ کے اشارے سے سلام کا جواب دینا ثابت ہے، چنانچہ ابن عمر ؓ سے مروی ہے، آپ نے فرمایا: میں نے حضرت بلال ؓ سے پوچھا کہ لوگ جب رسول اللہ ﷺ کو دوران نماز میں سلام کرتے تو آپ انہیں کیسے جواب دیتے تھے؟ انہوں نے کہا: اس طرح کرتے اور انہوں نے اپنا ہاتھ پھیلا دیا، یعنی ہاتھ کے اشارے سے جواب دیتے تھے۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:927)