تشریح:
(1) دوران نماز میں ہاتھ اٹھانے کے متعدد واقعات ہیں۔ نماز شروع کرتے، رکوع جاتے، رکوع سے سر اٹھاتے اور دوسری رکعت سے فراغت کے بعد کھڑے ہوتے وقت ہاتھ اٹھائے جاتے ہیں، نیز قنوت نازلہ میں بھی رکوع کے بعد ہاتھ اٹھانا ثابت ہے، لیکن حضرت ابوبکر ؓ نے ان مواقع کے علاوہ اپنے ہاتھ اٹھائے تھے۔ واضح رہے کہ آپ نے معذرت خواہی کے طور پر ایسا نہیں کیا تھا۔ جیسا کہ عام طور پر مشہور ہے بلکہ رسول اللہ ﷺ کے اس اعزاز دینے پر کہ آپ نے اپنی موجودگی میں انہیں نماز پڑھانے کا اشارہ فرمایا، انہوں نے اللہ کی حمد وثنا کی اور ہاتھ اٹھا کر اس ذات عالی کا شکر ادا کیا۔
(2) امام بخاری نے اس سے ایک مسئلہ استنباط کیا کہ دوران نماز کسی پیش آمدہ حادثے کی بنا پر ہاتھ اٹھانے جائز ہیں۔ جیسا کہ حضرت ابوبکر ؓ نے دوران نماز میں ہاتھ اٹھائے اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے اس عمل کو برقرار رکھا۔ لہٰذا ایسا کرنے سے نماز میں کوئی خلل نہیں آتا۔ واللہ أعلم۔