تشریح:
مذکورہ حدیث میں دوران نماز اضافے کی صورت بیان ہوئی ہے کہ اگر نماز میں کمی واقع ہو تو سلام سے پہلے سجدۂ سہو کیا جائے اور اگر کچھ اضافہ ہو جائے تو سلام کے بعد سجدۂ سہو ادا ہونا چاہیے۔ امام احمد ؒ کا موقف ہے کہ ہر حدیث کو اس کے محل میں استعمال کیا جائے اور جس بھول کی صورت میں کوئی حدیث نہ مل سکے تو وہاں سلام سے پہلے سجدۂ سہو کیا جائے، تاہم اس کے متعلق تفصیل ہم آئندہ حدیث: 1227 کے تحت بیان کریں گے، البتہ نماز میں اضافے کی صورت میں مسائل و احکام کو ہم بیان کرتے ہیں، چنانچہ اس سلسلے میں شیخ محمد بن صالح العثیمین ؒ لکھتے ہیں: ٭ اگر نمازی نے اپنی نماز میں دانستہ طور پر قیام، جلوس، رکوع یا سجدے کا اضافہ کیا ہے تو اس صورت میں اس کی نماز باطل ہے، کیونکہ اس نے صراحت کے ساتھ شریعت کی خلاف ورزی کی ہے۔ اگر بھول کر نماز میں اضافہ کیا ہے تو اس کی مندرجہ ذیل دو صورتیں ہیں: ٭ نماز سے فراغت تک اسے اضافہ یاد نہیں آیا۔ اس صورت میں اس کے ذمے صرف سجدۂ سہو کرنا ہے، مثلاً: ایک شخص نے ظہر کی پانچ رکعت پڑھ لیں، لیکن اضافے کا علم اس وقت ہوا جب وہ تشہد میں بیٹھا ہوا تھا۔ ایسے حالات میں وہ تشہد پورا کرے اور سلام پھیرنے کے بعد سجدۂ سہو کرے۔ اس کے بعد دوبارہ سلام پھیرے۔ اگر اضافے کا علم سلام پھیرنے کے بعد ہوا ہے تب بھی اس کے ذمے سجدۂ سہو کرنا اور اس کے بعد سلام پھیرنا ہے۔ ٭ اگر اضافے کا علم پانچویں رکعت کے دوران میں ہوا تو اسی وقت بیٹھ جائے اور تشہد پڑھ کر سلام پھیر دے، پھر سجدۂ سہو کر کے دوبارہ سلام پھیرے، مثلاً: ایک شخص نے ظہر کی پانچ رکعت ادا کیں اور پانچویں رکعت ادا کرتے ہوئے دوران قیام میں اسے اضافے کا علم ہو گیا تو وہ فوراً بیٹھ کر تشہد پورا کر کے سلام پھیرے، پھر سجدۂ سہو کرنے کے بعد دوبارہ سلام پھیرے۔ دوران نماز میں سلام پھیرنا بھی اضافے ہی کی ایک صورت ہے، کیونکہ نمازی نے اپنی نماز میں ایک سلام کا اضافہ کر دیا ہے۔ اگر نمازی نے دانستہ ایسا کیا ہے تو اس کی نماز باطل ہے، اگر بھول کر ایسا ہوا ہے تو اس کی دو صورتیں ہیں: ٭ نمازی نے بھول کر سلام پھیر دیا، لیکن اسے کافی دیر بعد اس غلطی کا احساس ہوا تو اسے ازسرنو نماز پڑھنا ہو گی، مثلاً: ایک شخص نے نماز عصر ادا کرتے ہوئے دو رکعت پر سلام پھیر دیا، کافی دیر بعد اسے اپنی غلطی کا علم ہوا تو اس صورت میں اسے نماز عصر دوبارہ پڑھنی ہو گی۔ ٭ اگر بھول کر سلام پھیرنے کے ایک دو منٹ بعد اسے پتہ چل گیا تو بقیہ نماز کو ادا کرے، پھر وہ سلام پھیرے۔ آخر میں دو سجدے کر کے دوبارہ سلام پھیرے، مثلاً: ایک شخص نے نماز عصر ادا کرتے ہوئے دو رکعت پر سلام پھیر دیا لیکن اسے فوراً بعد اپنی غلطی کا پتہ چل گیا تو اسے چاہیے کہ وہ بقیہ دو رکعت ادا کرے اور سلام پھیر دے، پھر سجدۂ سہو کر کے دوبارہ سلام پھیرے۔ اس کی دلیل حدیث: 1227 ہے جو آگے آ رہی ہے۔ وہاں اس کے متعلق مزید تفصیل بیان کی جائے گی۔ ٭ اگر امام نے نماز مکمل ہونے سے پہلے بھول کر سلام پھیر دیا، اس کے پیچھے کچھ ایسے لوگ بھی تھے جن کی نماز کا کچھ حصہ رہ گیا تھا اور وہ اپنی بقیہ نماز ادا کرنے کے لیے کھڑے ہو گئے، اس وقت امام کو یاد آیا کہ اس نے نامکمل نماز پر سلام پھیر دیا تھا، وہ اسے مکمل کرنے کے لیے کھڑا ہو گیا تو اب بقیہ نماز ادا کرنے والوں کو اختیار ہے کہ دو دو باتوں میں سے ایک کو اپنائیں: ٭ وہ اپنی نماز کو جاری رکھیں اور فراغت کے بعد سجدۂ سہو کر لیں۔ ٭ امام کے ساتھ نماز پڑھنا شروع کر کے اس کی متابعت کریں۔ جب وہ سلام پھیر دے تو اپنی بقیہ نماز کو پورا کر لیں، سلام پھیر کر سجدۂ سہو کریں، پھر دوبارہ سلام پھیریں۔ یہ آخری صورت زیادہ بہتر اور احتیاط والی ہے۔ (سجودالسھو للشیخ محمد بن صالح العثیمین)