تشریح:
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ آگے بڑھے اور بقیہ نماز ادا کی، پھر سلام پھیرا، اس کے بعد الله أكبر کہا اور سابقہ سجدوں کی طرح یا اس سے طویل سجدہ کیا، پھر اپنا سر مبارک اٹھایا اور اللہ أکبر کہا، پھر اللہ أکبر کہتے ہوئے سجدہ کیا اس کے بعد اپنا سر مبارک اٹھایا۔ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے بعض اوقات سوال کیا جاتا کہ پھر آپ نے سلام پھیرا؟ تو فرماتے کہ مجھے عمران بن حصین ؓ کی طرف سے خبر دی گئی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے بعد سلام پھیرا۔ (صحیح البخاري، الصلاة، حدیث:482) چنانچہ صحیح مسلم کی حضرت عمران بن حصین ؓ سے مروی حدیث میں صرف سلام پھیرنے کا ذکر ہے تشہد پڑھنے کا ذکر نہیں۔ (صحیح مسلم، المساجد، حدیث:1293(574)) لیکن اشعث بن عبدالملک کی روایت میں تشہد پڑھنے کا ذکر ہے۔ (سنن أبي داود، الصلاة، حدیث:1039) لیکن محدثین نے اس روایت میں تشہد پڑھنے کے ذکر کو شاذ قرار دیا ہے اور اس روایت کو محفوظ قرار دیا ہے جس میں صرف سلام پھیرنے کا ذکر ہے۔ (فتح الباري:128/3) اسی طرح حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ سے مروی حدیث میں تشہد پڑھنے کا ذکر ہے۔ (السنن الکبرٰی للبیھقي:355/2) اور حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ایک حدیث میں بھی تشہد پڑھنے کا ذکر ہے۔ (مسندأحمد:428/8) لیکن حافظ ابن حجر ؒ نے ان دونوں روایات کو ضعیف قرار دیا ہے۔ (فتح الباري:129/3) صحیح روایات میں سجدۂ سہو کے بعد تشہد پڑھے بغیر سلام پھیرنے کا ذکر ہے، لہذا اسی کو اختیار کرنا چاہیے۔