تشریح:
(1) صحیح مسلم کی ایک روایت میں چھ حقوق بیان ہوئے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ جب کوئی دوسرے سے مشورہ طلب کرے تو اسے اچھا مشورہ دے۔ (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5851 (2162) جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ ابن بطال نے یہاں حق سے مراد حقِ احترام اور حقِ صحبت لیا۔ (فتح الباري: 146/3) حق بمعنی واجب ہے، جیسا کہ صحیح مسلم میں اس کی صراحت ہے۔ اسے وجوب کفایہ سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ ان حقوق میں تمام مسلمان برابر کے شریک ہیں، خواہ وہ نیک ہوں یا بد، البتہ نیک مسلمانوں سے خوشی کا اظہار کرنا چاہیے اور ان سے مصافحہ وغیرہ بھی مستحسن اقدام ہے، جبکہ فاسق اور فاجر سے ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ رد السلام کے متعلق کتاب الاستئذان، عیادۃ المریض کے متعلق کتاب المرضیٰ، إجابة الداعي کے متعلق کتاب الولیمة اور تشمیت العاطس کے متعلق کتاب الأدب میں تفصیل بیان ہو گی۔ اس مقام پر صرف اتباع الجنائز کی مشروعیت کو بیان کرنا مقصود ہے۔
(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان معروف ہو یا غیر معروف اس کے جنازے میں شریک ہونا ضروری ہے، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ جس نے جنازے کے چاروں اطراف کو کندھا دیا اس نے اپنا فرض ادا کر دیا۔ (المصنف لعبدالرزاق: 512/3) ہمارے علم کے مطابق کسی صحیح حدیث سے جنازے کو کندھا دینے کا وجوب ثابت نہیں ہوتا، لہذا یہ بھی ضروری نہیں کہ چاروں اطراف کو کندھا دیا جائے، البتہ اختلافی صورت میں اسے غیر ضروری قرار دینے میں چنداں حرج نہیں۔ عبدالرزاق کی متابعت کو امام مسلم ؒ نے متصل سند سے بیان کیا ہے، نیز سلامہ کی روایت کو زہریات میں بیان کیا گیا ہے۔ (صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5650 (2160)، وفتح الباري: 146/3)