تشریح:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ غسل سے پہلے میت کو وضو کرانا چاہیے، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ پہلے استنجا وغیرہ کرایا جائے اور وضو میں کلی کرانا اور اس کے ناک میں پانی ڈالنا بھی مستحب ہے اور یہ وضو، غسل کا ایک حصہ ہے۔ (فتح الباري: 168/3) وضو کراتے وقت اس کے منہ اور ناک میں پانی ڈالنا کیونکر ممکن نہیں ہوتا، اس لیے ان کو روئی وغیرہ سے صاف کیا جائے۔