تشریح:
(1) سنن نسائی میں ہے کہ ہم نے ان کے بالوں میں کنگھی کی۔ (سنن النسائي، الجنائز، حدیث: 1886) پیچھے ایک روایت گزر چکی ہے جس میں ذکر ہے کہ ہم نے ان کے بالوں میں کنگھی کی اور پھر تین چوٹیاں بنائیں۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1254) بخاری کی روایت پہلے گزر چکی ہے کہ تین چوٹیاں اس طرح بنائی گئیں کہ ایک پیشانی کی طرف بالوں کی چوٹی دائیں، بائیں طرف کے بالوں کی دو چوٹیاں بنائی گئیں۔ (صحیح البخاري، الجنائز، حدیث: 1262) مذکورہ روایت میں صراحت ہے کہ بالوں کی تین لٹوں کو پیچھے ڈال دیا گیا۔ اس قدر صراحت کے باوجود یہ کہنا کہ ’’بالوں کو کنگھی کر کے پیچھے ڈال دینے میں زینت ہے اور میت اس سے مستثنیٰ ہے۔‘‘ اسے سخن سازی ہی قرار دیا جا سکتا ہے۔ امام شافعی اور امام احمد بن حنبل ؒ کا یہی موقف ہے کہ فوت شدہ عورت کے بالوں میں کنگھی کر کے اس کی تین چوٹیاں بنا دی جائیں، پھر انہیں پیچھے ڈال دیا جائے۔ (فتح الباري: 172/3)
(2) واضح رہے کہ امام بخاری ؒ نے حضرت ام عطیہ ؓ کی اس حدیث پر دس عنوان قائم کیے ہیں۔