قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الحَيَاءِ فِي العِلْمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مُجَاهِدٌ: «لاَ يَتَعَلَّمُ العِلْمَ مُسْتَحْيٍ وَلاَ مُسْتَكْبِرٌ» وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الأَنْصَارِ لَمْ يَمْنَعْهُنَّ الحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ»

130.  حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَسْتَحْيِي مِنَ الحَقِّ، فَهَلْ عَلَى المَرْأَةِ مِنْ غُسْلٍ إِذَا احْتَلَمَتْ؟ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا رَأَتِ المَاءَ» فَغَطَّتْ أُمُّ سَلَمَةَ، تَعْنِي وَجْهَهَا، وَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَتَحْتَلِمُ المَرْأَةُ؟ قَالَ: «نَعَمْ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ، فَبِمَ يُشْبِهُهَا وَلَدُهَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

مجاہد کہتے ہیں کہ متکبر اور شرمانے والا آدمی علم حاصل نہیں کر سکتا۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ کا ارشاد ہے کہ انصار کی عورتیں اچھی عورتیں ہیں کہ شرم انھیں دین میں سمجھ پیدا کرنے سے نہیں روکتی۔متکبر اپنے تکبر کی حماقت میں مبتلا ہے جو کسی سے تحصیل علم اپنی کسرشان سمجھتا ہے اور شرم کرنے والا اپنی کم عقلی سے ایسی جگہ حیادار بن رہا ہے، جہاں حیا وشرم کا کوئی مقام نہیں۔

130.

حضرت ام سلمہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، ام سلیم‬ ؓ ر‬سول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ حق بات بیان کرنے سے نہیں شرماتا، کیا عورت کو احتلام ہو تو اسے غسل کرنا چاہئے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہاں جبکہ (اپنے کپڑے پر) پانی دیکھے۔‘‘ ام سلمہ‬ ؓ ن‬ے (شرم سے) اپنا منہ چھپا لیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا عورت کو بھی احتلام ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں تیرا ہاتھ خاک آلود ہو، پھر بچے کی صورت ماں سے کیوں کر ملتی ہے؟‘‘