قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ العِلْمِ (بَابُ الحَيَاءِ فِي العِلْمِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مُجَاهِدٌ: «لاَ يَتَعَلَّمُ العِلْمَ مُسْتَحْيٍ وَلاَ مُسْتَكْبِرٌ» وَقَالَتْ عَائِشَةُ: «نِعْمَ النِّسَاءُ نِسَاءُ الأَنْصَارِ لَمْ يَمْنَعْهُنَّ الحَيَاءُ أَنْ يَتَفَقَّهْنَ فِي الدِّينِ»

131. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَهِيَ مَثَلُ المُسْلِمِ، حَدِّثُونِي مَا هِيَ؟» فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ البَادِيَةِ، وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَاسْتَحْيَيْتُ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَخْبِرْنَا بِهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هِيَ النَّخْلَةُ» قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَحَدَّثْتُ أَبِي بِمَا وَقَعَ فِي نَفْسِي، فَقَالَ: «لَأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَكُونَ لِي كَذَا وَكَذَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

مجاہد کہتے ہیں کہ متکبر اور شرمانے والا آدمی علم حاصل نہیں کر سکتا۔ ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ کا ارشاد ہے کہ انصار کی عورتیں اچھی عورتیں ہیں کہ شرم انھیں دین میں سمجھ پیدا کرنے سے نہیں روکتی۔متکبر اپنے تکبر کی حماقت میں مبتلا ہے جو کسی سے تحصیل علم اپنی کسرشان سمجھتا ہے اور شرم کرنے والا اپنی کم عقلی سے ایسی جگہ حیادار بن رہا ہے، جہاں حیا وشرم کا کوئی مقام نہیں۔

131.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’درختوں میں ایک درخت ایسا ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے۔ اس کی شان مسلمان کی طرح ہے۔ بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟‘‘ یہ سن کر لوگوں کے خیالات جنگل کے درختوں کی طرف گئے، لیکن میرے ذہن میں یہ آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے۔ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں: (لیکن) مجھے شرم دامن گیر ہو گئی۔ لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہی بتائیں وہ کون سا درخت ہے؟ آپ نے فرمایا:’’وہ کھجور کا درخت ہے۔‘‘ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد گرامی (حضرت عمر ؓ) سے وہ بات بیان کی جو میرے دل میں آئی تھی تو انہوں نے کہا: کاش! تم نے یہ بات کہہ دی ہوتی تو یہ میرے لیے بڑی دولت ہوتی۔