تشریح:
1۔ دوسری روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ دریافت نہ کر سکے۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ کے نکاح میں تھیں۔ (صحیح البخاري، الغسل، حدیث: 269) اس خاص رشتے داری کی وجہ سے خود پوچھنا مناسب خیال نہ کیا۔ اس طرح کی شرم میں کوئی قباحت نہیں جبکہ کسی دوسرے کے ذریعے سے مسئلہ دریافت کر لیا جائے، چنانچہ آپ نے پہلے حضرت عمار کو کہا پھر مقداد کو حکم دیا کہ وہ اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کریں بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی موجودگی میں یہ مسئلہ دریافت کیا۔ (فتح الباري: 493/1)
2۔ بیوی کے ساتھ بوس و کنار کی صورت میں عضو مخصوص سے رطوبت خارج ہوتی ہے۔ اسے مذی کہا جاتا ہے۔ یہ پیشاب کی طرح ناقض وضو ہے۔ اس کے خارج ہونے سے غسل ضروری نہیں بلکہ صرف وضو ہی کافی ہے۔ اس حدیث سے متعلق دیگر احکام ومسائل کتاب الوضو اور کتاب الغسل میں بیان ہوں گے۔