تشریح:
(1) دو آدمیوں کو جمع کرنا قبر میں ہے یا کفن میں، اگر کفن میں جمع کرنا ہے تو اس سے لازم ہے کہ قبر میں اکٹھے دفن ہوں۔ حدیث میں دو آدمیوں کو جمع کرنے کا ذکر ہے جبکہ عنوان میں تین آدمیوں کا بھی ذکر ہے، چنانچہ امام بخاری ؒ نے اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ دو اور تین آدمیوں کو ایک ہی قبر میں دفن کرتے تھے۔ ایک روایت میں ہے کہ اُحد کے دن انصار رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ ہم تو زخموں سے چور ہیں اور بہت مشقت ہو رہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’قبروں کو گہرا اور وسیع کرو پھر دو یا تین آدمی ایک قبر میں دفن کرو۔‘‘ (سنن أبي داود، الجنائز، حدیث:3215) (2) حافظ ابن حجر ؒ نے لکھا ہے کہ بوقت ضرورت دو عورتوں کو بھی ایک قبر میں جمع کیا جا سکتا ہے، اسی طرح مرد اور عورت کو بھی ایک ساتھ دفن کیا جا سکتا ہے، اس صورت میں آدمی کو آگے اور عورت کو اس کے پیچھے رکھا جائے، نیز درمیان میں مٹی وغیرہ سے رکاوٹ کھڑی کر دی جائے، خصوصا جبکہ مرد اور عورت باہم اجنبی ہوں۔ (فتح الباري:270/3)