قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ، هَلْ يُصَلَّى عَلَيْهِ، وَهَلْ يُعْرَضُ عَلَى الصَّبِيِّ الإِسْلاَمُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ، وَشُرَيْحٌ وَإِبْرَاهِيمُ، وَقَتَادَةُ: «إِذَا أَسْلَمَ أَحَدُهُمَا فَالوَلَدُ مَعَ المُسْلِمِ» وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ ؓ مَعَ أُمِّهِ مِنَ المُسْتَضْعَفِينَ، وَلَمْ يَكُنْ مَعَ أَبِيهِ عَلَى دِينِ قَوْمِهِ، وَقَالَ: «الإِسْلاَمُ يَعْلُو وَلاَ يُعْلَى»

1370 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي يَزِيدَ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: «كُنْتُ أَنَا وَأُمِّي مِنَ المُسْتَضْعَفِينَ أَنَا مِنَ الوِلْدَانِ وَأُمِّي مِنَ النِّسَاءِ

صحیح بخاری:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ایک بچہ اسلام لایا پھر اس کا انتقال ہو گیا، تو کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جائے گی؟ اور کیا بچے کے سامنے اسلام کی دعوت پیش کی جا سکتی ہے؟

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

حسن ‘ شریح ‘ ابراہیم اور قتادہ رحمہم اللہ نے کہا کہ والدین میں سے جب کوئی اسلام لائے تو ان کا بچہ بھی مسلمان سمجھا جائے گا۔ ابن عباسؓ بھی اپنی والدہ کے ساتھ (مسلمان سمجھے گئے تھے اور مکہ کے) کمزور مسلمانوں میں سے تھے۔ آپ اپنے والد کے ساتھ نہیں تھے جو ابھی تک اپنی قوم کے دین پر قائم تھے۔ نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ اسلام غالب رہتا ہے مغلوب نہیں ہو سکتا۔حسن ‘ شریح ‘ ابراہیم اور قتادہ  نے کہا کہ والدین میں سے جب کوئی اسلام لائے تو ان کا بچہ بھی مسلمان سمجھا جائے گا۔ ابن عباس ؓ بھی اپنی والدہ کے ساتھ (مسلمان سمجھے گئے تھے اور مکہ کے) کمزور مسلمانوں میں سے تھے۔ آپ اپنے والد کے ساتھ نہیں تھے جو ابھی تک اپنی قوم کے دین پر قائم تھے۔ نبی کریم ﷺکا ارشاد ہے کہ اسلام غالب رہتا ہے مغلوب نہیں ہو سکتا۔

1370.   حضرت ابن عباس ؓ  سے روایت ہے ،انھوں نے فرمایا:میں اور میری والدہ ناتواں لوگوں میں سے تھے۔ میں بچوں میں سے اور میری والدہ عورتوں میں سے کمزور تھیں۔