تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس عنوان کے تحت جتنی بھی احادیث بیان کی ہیں، ان کا تعلق عنوان سابق سے تھا، لیکن انہیں الگ عنوان دے کر بیان کیا گیا ہے، کیونکہ پہلا عنوان تو ان لوگوں کی تردید کے لیے تھا جو عذاب قبر کے منکر تھے اور مذکورہ عنوان اس لیے قائم کیا ہے کہ ایسے موقع پر ہمیں اللہ کی پناہ لینی چاہیے اور اس کی طرف رجوع کرنا چاہیے، کیونکہ اس کے سوا اور کوئی بھی عذاب قبر سے نجات نہیں دے سکتا۔ (فتح الباري:306/3) (2) عذاب قبر کے ساتھ فتنہ دجال کو ملحق کیا ہے، کیونکہ فتنہ دجال اس قدر سنگین ہو گا کہ اس کا اثر قبور تک بھی پہنچے گا، نیز یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ ابتلا ان معاصی کے آثار میں سے ہو گا جو دنیا میں کیے تھے۔ واضح رہے کہ رسول اللہ ﷺ کا عذاب قبر اور فتنہ دجال سے پناہ مانگنا امت کی تعلیم کے لیے ہے وگرنہ آپ عذاب قبر سے محفوظ اور فتنہ دجال سے مامون ہیں۔ صلی اللہ علیه وسلم۔