تشریح:
(1) اگرچہ اس حدیث میں غیبت کا ذکر نہیں، لیکن غیبت اور چغلی قریب قریب ایک ہی قسم کے گناہ ہیں، اس لیے دونوں عذاب قبر کے اسباب میں سے ہیں، تاہم اس حدیث کے بعض طرق میں لفظ غیبت آیا بھی ہے۔ (2) حافظ ابن حجرؒ نے زین بن منیر کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس عنوان میں صرف دو چیزوں کا ذکر ان کی اہمیت کے پیش نظر کیا گیا ہے، ان کے علاوہ دوسرے گناہوں کی نفی نہیں ہے، یعنی ان کے ذکر سے یہ لازم نہیں آتا کہ عذاب قبر صرف ان دو گناہوں پر منحصر ہے۔ اس مقام پر صرف ان کا ذکر کرنا، اس لیے ہے کہ ان کے ارتکاب پر عذاب قبر کا ہونا زیادہ ممکن ہے کیونکہ یہ دونوں کام عوامی نوعیت کے ہیں۔ کتب حدیث میں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ پیشاب سے پرہیز کیا کرو، کیونکہ عام طور پر عذاب قبر اس سے بدپرہیزی کی بنا پر ہوتا ہے۔ (سنن دارقطني:127/1، و فتح الباري:308/3)