تشریح:
(1) کسی دینی منفعت کے پیش نظر کسی کو برا بھلا کہا جا سکتا ہے جیسا کہ کوئی ایسا شخص جس کی بری خصلتوں سے دوسرے کے گمراہ ہونے کا اندیشہ ہو تو اس کی بری خصلتیں اور برائیاں لوگوں پر واضح کرنی چاہئیں تاکہ وہ گمراہی سے بچ جائیں، البتہ جو شخص اہل تقویٰ سے ہے اس کی برائیاں ڈھونڈ ڈھونڈ کر بیان کرنا سخت منع ہے۔ (2) حدیث کے راویوں پر جرح کرنا ان کے مرنے کے بعد بھی جائز ہے، کیونکہ اس سے حفاظتِ دین مقصود ہے۔ اس حدیث کی مکمل تشریح کتاب التفسیر (حدیث: 4971) میں بیان کی جائے گی۔ إن شاء الله