قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ وُجُوبِ الزَّكَاةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ} [البقرة: 43] وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ؓ، حَدَّثَنِي أَبُو سُفْيَانَ ؓهُ، فَذَكَرَ حَدِيثَ النَّبِيِّ ﷺ فَقَالَ: «يَأْمُرُنَا بِالصَّلاَةِ، وَالزَّكَاةِ، وَالصِّلَةِ، وَالعَفَافِ»

1396. حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ عَنْ مُوسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ قَالَ مَا لَهُ مَا لَهُ وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَبٌ مَا لَهُ تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ وَقَالَ بَهْزٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ وَأَبُوهُ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُمَا سَمِعَا مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ أَخْشَى أَنْ يَكُونَ مُحَمَّدٌ غَيْرَ مَحْفُوظٍ إِنَّمَا هُوَ عَمْرٌو

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ عزوجل نے فرمایا کہ نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔ ابن عباس ؓ نے کہا کہ ابوسفیان ؓنے مجھ سے بیان کیا ‘ انہوں نے نبی کریم ﷺسے متعلق (قیصر روم سے اپنی) گفتگو نقل کی کہ انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں وہ نماز ‘ زکوٰۃ ‘ صلہ رحمی ‘ ناطہٰ جوڑنے اور حرام کاری سے بچنے کا حکم دیتے ہیں۔

1396.

حضرت ابو ایوب ؓ  سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے عرض کیا: مجھے کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں داخل کر دے۔ کسی نے کہا: اسے کیا ہو گیا ہے؟ اسے کیا ہو گیا ہے؟ نبی ﷺ نےفرمایا: ’’صاحب حاجت ہے اور اسے کیا ہوا ہے؟ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنا، نماز پڑھ ، زکاۃ دے اور صلہ رحمی کا رویہ اختیار کر۔‘‘ (راوی حدیث) بہز نے کہا: ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انھوں نے کہا: ہمیں محمد بن عثمان اور ان کے والد عثمان بن عبد اللہ نے بتایا، ان دونوں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا، انھوں نے ابو ایوب سے اور وہ نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کرتے ہیں۔ امام بخاری ؓ فرماتے ہیں۔ مجھے اندیشہ ہے کہ سند میں محمد بن عثمان کے متعلق شعبہ کو وہم ہو گیا ہو دراصل صحیح عمرو بن عثمان ہے۔