قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابٌ: مَا أُدِّيَ زَكَاتُهُ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَيْسَ فِيمَا دُونَ خَمْسَةِ أَوَاقٍ صَدَقَةٌ»

1407. حَدَّثَنَا عَيَّاشٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا الجُرَيْرِيُّ، عَنْ أَبِي العَلاَءِ، عَنِ الأَحْنَفِ بْنِ قَيْسٍ، قَالَ: جَلَسْتُ ح وَحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الجُرَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو العَلاَءِ بْنُ الشِّخِّيرِ، أَنَّ الأَحْنَفَ بْنَ قَيْسٍ، حَدَّثَهُمْ قَالَ: جَلَسْتُ إِلَى مَلَإٍ مِنْ قُرَيْشٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ خَشِنُ الشَّعَرِ وَالثِّيَابِ وَالهَيْئَةِ، حَتَّى قَامَ عَلَيْهِمْ فَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بَشِّرِ الكَانِزِينَ بِرَضْفٍ يُحْمَى عَلَيْهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، ثُمَّ يُوضَعُ عَلَى حَلَمَةِ ثَدْيِ أَحَدِهِمْ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ نُغْضِ كَتِفِهِ، وَيُوضَعُ عَلَى نُغْضِ كَتِفِهِ حَتَّى يَخْرُجَ مِنْ حَلَمَةِ ثَدْيِهِ، يَتَزَلْزَلُ، ثُمَّ وَلَّى، فَجَلَسَ إِلَى سَارِيَةٍ، وَتَبِعْتُهُ وَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَأَنَا لاَ أَدْرِي مَنْ هُوَ؟ فَقُلْتُ لَهُ: لاَ أُرَى القَوْمَ إِلَّا قَدْ كَرِهُوا الَّذِي قُلْتَ، قَالَ: إِنَّهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ شَيْئًا،

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ کیونکہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کہ پانچ اوقیہ سے کم چاندی میں زکوٰۃ نہیں ہے۔

1407.

حضرت احنف بن قیس سے روایت ہے،انھوں نے کہا:میں قریش کی ایک جماعت میں بیٹھا تھا کہ ایک شخص پراگندہ بالوں، موٹے کپڑوں اور سادہ شکل و صورت میں وہاں آیا اور کھڑے ہو کر سلام کیا، پھر کہا: مال جمع کرنے والوں کو ایسے گرم پتھر کی خوشخبری سناؤ جسے جہنم کی مٹی میں تپایا جائے گا، پھر اسے ان کی چھاتی پر رکھا جائے گا جو مونڈھے کی طرف سے پار ہو جائے گا، پھر اسے کندھے کے پٹھے پررکھا جائے گا تو وہ چھاتی سے پار ہو جائے گا۔ اسی طرح وہ پتھر برابر ڈھلکتا رہےگا، اس کے بعد وہ شخص وہاں سے چل دیا اور ایک ستون کے پاس جاکر بیٹھ گیا۔ میں اس کے پیچھے گیا اور اس کے قریب بیٹھ گیا مجھے معلوم نہیں تھا کہ یہ بزرگ کون ہیں ؟میں نے ان سے عرض کیا:یہ لوگ تو آپ کی بات کو پسند نہیں کرتے۔ انھوں نے فرمایا کہ یہ لوگ کچھ نہیں سمجھتے۔