قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ أَيُّ الصَدَقةِ أَفَضَلُ وَ صَدَقَةِ الشَّحِيحِ الصَّحِيحِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: صَدَقَةِ الشَّحِيحِ الصَّحِيحِ لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَ بَيْعَ فِيهِ وَلاَ خُلَّةَ) إِلَى {الظَّالِمُونَ} [البقرة: 229]، {وَأَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقْنَاكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ أَحَدَكُمُ المَوْتُ} إِلَى آخِرِهِ

1419. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا قَالَ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْغِنَى وَلَا تُمْهِلُ حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ الْحُلْقُومَ قُلْتَ لِفُلَانٍ كَذَا وَلِفُلَانٍ كَذَا وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ

صحیح بخاری:

کتاب: زکوٰۃ کے مسائل کا بیان

تمہید کتاب (

باب: تندرستی اور مال کی خواہش کے زمانہ میں صدقہ دینے کی فضیلت

)
تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ”اور اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے“ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ”اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اس میں سے خرچ کرو جو ہم نے تمہیں دیا ہے، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی۔“

1419.

حضرت ابو ہریرہ ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:ایک شخص نبی ﷺ کے پاس آیا اور عرض کرنے لگا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !کون سا صدقہ اجرو ثواب میں سب سے بہتر ہے؟آپ نے فرمایا:’’وہ صدقہ جو تندرستی کی حالت میں ہو جبکہ تجھ پر مال کی حرص کا بھی غلبہ ہو، تجھے ناداری کا اندیشہ بھی ہو اور تونگری کی خواہش بھی۔ اس وقت کا انتظار نہ کر جب دم حلق میں آجائے تو اس وقت وصیت کرے کہ فلاں کو اتنا دے دو اور فلاں کو اتنا لکھ دو، حالانکہ اب تو وہ از خود ہی فلاں (اور فلاں) کا ہو چکا ہوگا۔‘‘