قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ إِذَا تَصَدَّقَ عَلَى غَنِيٍّ وَهُوَ لاَ يَعْلَمُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1421. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَجُلٌ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدِ سَارِقٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى سَارِقٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ زَانِيَةٍ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ اللَّيْلَةَ عَلَى زَانِيَةٍ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى زَانِيَةٍ لَأَتَصَدَّقَنَّ بِصَدَقَةٍ فَخَرَجَ بِصَدَقَتِهِ فَوَضَعَهَا فِي يَدَيْ غَنِيٍّ فَأَصْبَحُوا يَتَحَدَّثُونَ تُصُدِّقَ عَلَى غَنِيٍّ فَقَالَ اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ عَلَى سَارِقٍ وَعَلَى زَانِيَةٍ وَعَلَى غَنِيٍّ فَأُتِيَ فَقِيلَ لَهُ أَمَّا صَدَقَتُكَ عَلَى سَارِقٍ فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعِفَّ عَنْ سَرِقَتِهِ وَأَمَّا الزَّانِيَةُ فَلَعَلَّهَا أَنْ تَسْتَعِفَّ عَنْ زِنَاهَا وَأَمَّا الْغَنِيُّ فَلَعَلَّهُ يَعْتَبِرُ فَيُنْفِقُ مِمَّا أَعْطَاهُ اللَّهُ

مترجم:

1421.

حضرت ابو ہریرۃ ؓ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ایک شخص نے طے کیا کہ آج میں صدقہ دوں گا، جب وہ صدقہ لے کر نکلا تو اس نے لاعلمی میں ایک چور کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ صبح کے وقت لوگوں میں چہ مگوئیاں ہونے لگیں کہ ایک چور کو صدقہ دے دیاگیا ہے، اس شخص نے کہا:اے میرے معبود!تعریف صرف تیرے لیے ہے، اچھا میں آج پھر صدقہ دوں گا، چنانچہ وہ اپنا صدقہ لے کر نکلا تو اب (نادانستہ طورپر) ایک زانیہ کو دے دیا، صبح کے وقت لوگ پھر باتیں بنانے لگے کہ گزشتہ رات ایک زانیہ کوخیرات دی گئی جس پر اس شخص نے کہا:اے میرے معبود!سب تعریف تیرے ہی لیے ہے، میرا صدقہ تو زانیہ کے ہاتھ لگ گیا، اچھا میں کچھ اورصدقہ دوں گا، چنانچہ وہ پھر صدقہ لے کر نکلا تو اس دفعہ (انجانے میں) ایک مالدار کے ہاتھ پر رکھ دیا۔ صبح کے وقت لوگوں میں پھر چرچا ہوا کہ ایک امیر آدمی کو صدقہ دے دیا گیا ہے۔ اس شخص نے کہا:اے میرے معبود! تعریف صرف تیرے لیے ہے، میرا صدقہ ایک مرتبہ چور کو ملا، پھر ایک بدکار عورت کو، اس کےبعد ایک مالدار شخص کو۔ (آخر یہ ماجرا کیا ہے؟) چنانچہ اسے(خواب میں) ایک شخص ملا، اس نے بتایا کہ تمہارا (صدقہ قبول ہوگیا) جوصدقہ چور کو ملا تو ممکن ہے وہ چوری سے باز آجائے، اسی طرح زانیہ کو جو صدقہ ملا تو شاید وہ زنا سے رک جائے اور جو صدقہ مالدار کو ملا تو ممکن ہے کہ وہ عبرت حاصل کرے اور جو اللہ نے اسے دیاہے اس میں سے خرچ کرے۔‘‘