تشریح:
(1) امام بخاری ؒ اس حدیث سے یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ انسان کو صدقہ وغیرہ دینے کا خود اہتمام کرنا چاہیے اور دیتے وقت اپنے دائیں ہاتھ سے دے اور اس قدر راز داری کے ساتھ ادا کرے کہ بائیں ہاتھ کو بھی پتہ نہ چلے۔ یہ انداز پوشیدہ طور پر دینے میں انتہائی مبالغے پر مبنی ہے، بلکہ اس سے انتہائی خلوص اور للہیت مراد ہے۔ (2) واضح رہے کہ حدیث میں مذکور اعزاز صرف سات قسم کے لوگوں کے لیے خاص نہیں، بلکہ رحمت الٰہی کا یہ عالم ہے کہ دیگر احادیث میں اس قسم کے لوگوں کی تعداد تقریبا ستر تک پہنچتی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے مختلف احوال و ظروف کو مدنظر رکھتے ہوئے بیان فرمائی ہے۔ ان میں مرد یا عورت کے متعلق بھی حصر نہیں۔ بعض محدثین نے اس موضوع پر مستقل رسالے بھی لکھے ہیں۔ واللہ أعلم۔