تشریح:
(1) اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے چاندی کا نصاب بیان کیا ہے جس پر زکاۃ واجب ہوتی ہے۔ چاندی کا نصاب پانچ اوقیہ ہے جو دو صد درہم کے برابر ہے۔ اس کا وزن تقریبا ساڑھے باون تولے ہے۔ اعشاری نظام کے مطابق ساڑھے باون تولے 612 کے برابر ہیں۔ جب ان پر سال گزر جائے تو چالیسواں حصہ بطور زکاۃ ادا کیا جائے۔ حضرت علی ؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب تیرے پاس دو صد درہم ہوں اور ان پر پورا سال گزر جائے تو ان میں پانچ درہم زکاۃ ہے۔ اور جب تیرے پاس بیس دینار سونا ہو اور اس پر سال گزر جائے تو ان میں نصف دینار زکاۃ ہے اور جو اس سے زیادہ (سونا یا چاندی) ہو گا تو اسی حساب سے زکاۃ ہو گی۔‘‘ (سنن أبي داود، الزکاة، حدیث:1573) (2) بیس دینار سونا کم و بیش ساڑھے سات تولے کے برابر ہے۔ موجودہ اعشاری نظام کے مطابق اس میں تقریبا 87 گرام ہوتے ہیں۔ عصر حاضر میں چونکہ سونا یا چاندی بطور کرنسی یا قیمت استعمال نہیں ہوتا، اس لیے ہماری موجودہ کرنسی سونے یا چاندی کے نصاب کو پہنچ جائے تو اس سے چالیسواں حصہ بطور زکاۃ نکالا جائے۔ بہتر ہے کہ غرباء اور مساکین کے فائدے کے پیش نظر چاندی کے نصاب کو معیار بنایا جائے، یعنی اگر کسی کے پاس اس قدر مالیت کی کرنسی پڑی ہے جس سے 87 گرام سونا یا 612 گرام چاندی خریدی جا سکے اور اس پر سال گزر جائے تو اس کرنسی سے چالیسواں حصہ بطور زکاۃ ادا کیا جائے۔ دوسرے الفاظ میں 2.5 یعنی اڑھائی فی صد کے اعتبار سے زکاۃ ادا کی جائے۔ سونے اور چاندی کو ملا کر نصاب مکمل کرنا صحیح نہیں۔ واللہ أعلم۔