تشریح:
حدیث میں ذکر کردہ صورت کی وضاحت یہ ہے کہ اگر دو شریکوں کی چالیس بکریاں ہیں تو ایک بکری بطور زکاۃ دینی ہو گی، اب جس کے مال سے صدقہ وصول کرنے والا بکری لے گیا ہے دوسرا اسے اس کی نصف قیمت ادا کرے گا تاکہ حساب برابر ہو جائے، اگر ایک کی دس اور دوسرے کی تیس بکریاں ہیں تو دس والے کو 1/4 اور تیس والے کو 3/4 قیمت ادا کرنا ہو گی، یعنی زکاۃ بقدر حصہ دینی ہو گی، مثلا: دو شراکت داروں کی ایک سو پچاس بکریاں ہیں ان میں سے ایک کی سو اور دوسرے کی پچاس ہیں۔ جب زکاۃ لینے والا آیا تو وہ سو بکریوں والے سے دو بکریاں زکاۃ واجبہ کے طور پر لے گیا تو اب سو بکریوں والا پچاس بکریوں والے سے ان کی مجموعی قیمت کا 1/3 وصول کرے گا۔ واللہ أعلم۔