قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الزَّكَاةِ (بَابُ مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ بِنْتِ مَخَاضٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1453. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ مِنْ الْإِبِلِ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ الْحِقَّةُ وَعِنْدَهُ الْجَذَعَةُ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْجَذَعَةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ لَبُونٍ وَيُعْطِي شَاتَيْنِ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ الْحِقَّةُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ بِنْتُ مَخَاضٍ وَيُعْطِي مَعَهَا عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ

مترجم:

1453.

حضرت انس ؓ  سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر ؓ  نے انھیں وہ فرائض زکوٰۃ لکھ کر دیے جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو حکم دیا تھا(وہ احکام یہ تھے:) ’’جس کے اونٹ اس تعداد کو پہنچ جائیں کہ ان کی زکوٰۃ چار سالہ اونٹ کابچہ ہو جبکہ اس کے پاس چار سالہ بچہ نہ ہو بلکہ تین سالہ ہوتو اس سے تین سالہ بچہ لے لیا جائے اور اس کے ساتھ دو بکریاں بھی لے لی جائیں گی بشرط یہ کہ آسانی سے میسر ہوں، بصورت دیگر بیس درہم وصول کرلیے جائیں۔ اور جس کے ذمے تین سالہ بچہ ہو لیکن اس کے پاس تین سالہ کے بجائے چار سالہ ہوتو اس سے چار سالہ وصول کرلیاجائے اور صدقہ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں واپس کرے۔ اوراگر زکوٰۃ میں تین سالہ بچہ فرض ہو اور اس کے پاس تین سالہ کے بجائے دو سالہ مادہ بچہ ہوتو وہی قبول کرلیا جائے اور وہ(مال کا مالک) مزید اس کے ساتھ بیس درہم یا دو بکریاں ہیں۔اوراگر زکوٰۃ میں دو سالہ مادہ بچہ واجب ہو اور اس کے پاس تین سالہ بچہ موجود ہوتو صدقہ وصول کرنے والا وہی لے کر بیس درہم یادو بکریاں(مال کو) واپس کردے۔ اگر زکوٰۃ میں دو سالہ بچہ واجب ہو اور اس کے پاس دو سالہ کی بجائے ایک سالہ مادہ بچہ ہوتو وہی قبول کرلیا جائے لیکن وہ(مالک مال) اس کے ہمراہ بیس درہم یادو بکریاں مزید دے۔‘‘