تشریح:
حدیث میں مطلق طور پر لوگوں کے عمدہ مال لینے سے منع کیا گیا ہے جبکہ عنوان میں انہیں لفظ صدقہ سے مقید کیا گیا ہے کیونکہ کلام کا سیاق و سباق صدقہ ہی سے متعلق ہے، اس لیے صدقہ وصول کرتے وقت لوگوں کے عمدہ مال لینے سے ممانعت ہے۔ اگرچہ اس میں غرباء سے ہمدردی مقصود ہے لیکن اغنیاء پر زیادتی کر کے ان سے عمدہ مال چھین کر مفلوک الحال لوگوں سے ہمدردی کرنا شرعا جائز نہیں۔ غالبا اسی وجہ سے اس حدیث کے بعض طرق میں ہے کہ مظلوم کی بددعا سے بچتے رہو کیونکہ اس کی آہ و بکا اور اللہ کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں ہوتی، یعنی وہ بددعا فورا اللہ کے حضور شرف قبولیت حاصل کر لیتی ہے۔