تشریح:
(1) جو گھوڑے اپنی سواری کے لیے اور غلام خدمت گزاری کے لیے ہوں، ان میں زکاۃ نہیں ہے، البتہ وہ گھوڑے جو بغرض تجارت رکھے ہوں ان کی آمدنی میں زکاۃ دینا ضروری ہے۔ (2) امام بخاری ؒ نے غالبا اس روایت کی طرف اشارہ کیا ہے جسے حضرت علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’میں نے گھوڑوں اور غلاموں سے زکاۃ کو معاف کر دیا ہے لیکن چاندی وغیرہ سے ضرور زکاۃ ادا کرو۔‘‘( سنن أبي داود، الزکاة، حدیث:1574) (2) لیکن اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ گھوڑوں میں اونٹ، گائے اور بکریوں کی طرح ایک خاص شرح سے زکاۃ فرض نہیں، البتہ بغرض تجارت رکھے ہوں تو ان کی آمدنی پر زکاۃ دینی ہو گی، جیسا کہ ابن منذر نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ (فتح الباري:412/3)