تشریح:
(1) اس حدیث کا حاصل یہ ہے کہ جو شخص اپنی ضرورت کے پیش نظر نہیں بلکہ اپنی دولت بڑھانے کے لیے لوگوں سے مانگتا پھرے وہ قیامت کے دن بہت ذلیل و خوار ہو گا۔ بلاوجہ لوگوں سے سوال کرنے کی سزا میں اس کے چہرے کی رونق کو ختم کر دیا جائے گا، صرف ہڈیاں ہی رہ جائیں گی۔ ایسی بھیانک اور قبیح شکل میں قیامت کے دن وہ اللہ کے حضور پیش ہو گا، اس وقت اذیت کا یہ عالم ہو گا کہ سورج بالکل قریب کر دیا جائے گا جو اپنی حدت اور شدت سے اس کی ہڈیوں کو خاکستر کر دے گا۔ امام بخاری ؒ نے حدیث سفارش کو اسی مناسبت سے بیان کیا ہے۔ اس کے برعکس جو شخص مجبور ہو کر سوال کرے جبکہ وہ سخت محتاج ہو تو وہ اس قسم کی سزا سے محفوظ ہو گا، کیونکہ ایسے شخص کے لیے سوال کرنا مباح ہے۔ (فتح الباري:427/3) (2) معلیٰ بن اسعد کی معلق روایت کو امام بیہقی ؒ نے اپنی متصل سند سے بیان کیا ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ جو آدمی ہمیشہ لوگوں سے مانگتا رہتا ہے وہ اللہ تعالیٰ سے اس حالت میں ملاقات کرے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ٹکڑا تک نہیں ہو گا، اس روایت میں سورج کے قریب ہونے اور سفارش وغیرہ کا ذکر نہیں۔ (السنن الکبریٰ للبیھقي:196/4، وعمدةالقاري:506/6)