تشریح:
(1) ایک روایت میں ہے کہ مسکین وہ نہیں جو لوگوں سے سوال کرتا پھرے اور وہ اسے ایک یا دو لقمے یا ایک کھجور یا دو کھجوریں دے دیں بلکہ مسکین وہ ہے جو ایسے حالات میں حیا کی وجہ سے سوال نہ کر سکے۔ اگر تم چاہو تو ارشاد باری تعالیٰ پڑھ لو: ﴿لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا﴾ ’’وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے۔‘‘ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث:4539) (2) امام بخاری ؒ کا مقصد مال کی وہ مقدار بتانا ہے جس کی موجودگی میں لوگوں سے سوال کرنا منع ہے لیکن اس کی حدیث میں کوئی وضاحت نہیں ہے، دوسری روایات سے پتہ چلتا ہے کہ جس کے پاس صبح و شام کا کھانا موجود ہو اسے دوسروں سے سوال کرنے کی اجازت نہیں۔ واللہ أعلم