تشریح:
(1) سفر حج میں سوار ہونا اور پیدل چلنا دونوں مباح ہیں۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ پیدل حج کرنا افضل ہے۔ امام بخاری ؒ نے ان کی تردید فرمائی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی اونٹنی پر سوار ہوکر حج کیا ہے اور اپ کی پیروی سب سے افضل ہے۔ اس میں خرچ کرنے کی فضیلت بھی ہے کیونکہ سفر حج میں خرچ کرنا فی سبیل اللہ خرچ کرنے کے مترادف ہے۔ اونٹوں پر سفر کرنا تو آج کل خواب وخیال بن چکا ہے، ان کی جگہ بہترین اور آرام دہ گاڑیاں اور ہوائی جہاز آچکے ہیں، پھر دوران حج میں بھی قدم قدم پر آرام میسر ہے۔ سعودی حکومت نے اللہ کے فضل وکرم سے اپنے خزانوں کے منہ کھول دیے ہیں۔ وہ حجاج کرام کو سہولت پہنچانے کے لیے کسی قسم کے بخل سے کام نہیں لیتی۔ جزاهم الله جميعا خير الجزاء لیکن اس کے باوجود بھی سفر حج جہاد سے کم نہیں ہے، بشرطیکہ اسے تفریح اور سیرو سیاحت کا زریعہ نہ بنایا جائے۔ (2)حضرت انس ؓ کی حدیث خود ہی امام بخاری ؒ نے اپنی متصل سند سے بیان کی ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1546) اسی طرح حضرت ابن عباس ؓ کی حدیث بھی حضرت انس ؓ کی روایت سے پہلے متصل سند سے بیان کی ہے جو ایک طویل حدیث کا حصہ ہے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1545)