قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلى

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ مَا يَلْبَسُ المُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ وَالأَرْدِيَةِ وَالأُزُرِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَلَبِسَتْ عَائِشَةُؓ" الثِّيَابَ المُعَصْفَرَةَ وَهِيَ مُحْرِمَةٌ، وَقَالَتْ: لاَ تَلَثَّمْ وَلاَ تَتَبَرْقَعْ، وَلاَ تَلْبَسْ ثَوْبًا بِوَرْسٍ وَلاَ زَعْفَرَانٍ " وَقَالَ جَابِرٌ: «لاَ أَرَى المُعَصْفَرَ طِيبًا» وَلَمْ تَرَ عَائِشَةُ بَأْسًا بِالحُلِيِّ، وَالثَّوْبِ الأَسْوَدِ، وَالمُوَرَّدِ، وَالخُفِّ لِلْمَرْأَةِ " وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ: «لاَ بَأْسَ أَنْ يُبْدِلَ ثِيَابَهُ».

1545. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ قَالَ أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ بَعْدَ مَا تَرَجَّلَ وَادَّهَنَ وَلَبِسَ إِزَارَهُ وَرِدَاءَهُ هُوَ وَأَصْحَابُهُ فَلَمْ يَنْهَ عَنْ شَيْءٍ مِنْ الْأَرْدِيَةِ وَالْأُزُرِ تُلْبَسُ إِلَّا الْمُزَعْفَرَةَ الَّتِي تَرْدَعُ عَلَى الْجِلْدِ فَأَصْبَحَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ حَتَّى اسْتَوَى عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ هُوَ وَأَصْحَابُهُ وَقَلَّدَ بَدَنَتَهُ وَذَلِكَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقَعْدَةِ فَقَدِمَ مَكَّةَ لِأَرْبَعِ لَيَالٍ خَلَوْنَ مِنْ ذِي الْحَجَّةِ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَسَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ أَجْلِ بُدْنِهِ لِأَنَّهُ قَلَّدَهَا ثُمَّ نَزَلَ بِأَعْلَى مَكَّةَ عِنْدَ الْحَجُونِ وَهُوَ مُهِلٌّ بِالْحَجِّ وَلَمْ يَقْرَبْ الْكَعْبَةَ بَعْدَ طَوَافِهِ بِهَا حَتَّى رَجَعَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ أَنْ يَطَّوَّفُوا بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ يُقَصِّرُوا مِنْ رُءُوسِهِمْ ثُمَّ يَحِلُّوا وَذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ بَدَنَةٌ قَلَّدَهَا وَمَنْ كَانَتْ مَعَهُ امْرَأَتُهُ فَهِيَ لَهُ حَلَالٌ وَالطِّيبُ وَالثِّيَابُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عائشہ ؓ محرم تھیں لیکن کسم (کیسو کے پھول) میں رنگے ہوئے کپڑے پہنے ہوئی تھیں۔ آپ نے فرمایا کہ عورتیں احرام کی حالت میں اپنے ہونٹ نہ چھپائیں نہ منہ پر نقاب ڈالیں اور نہ ورس یا زعفران کا رنگا ہوا کپڑا پہنیں اور جابر بن عبداللہ انصاری ؓ نے کہا کہ میں کسم کو خوشبو نہیں سمجھتا اور عائشہ ؓ نے عورتوں کے لیے زیور سیاہ گلابی کپڑے اور موزوں کے پہننے میں کوئی مضائقہ نہیں سمجھا اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ عورتوں کو احرام کی حالت میں کپڑے بدل لینے میں کوئی حرج نہیں۔

1545.

حضرت ابن عباس ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کنگھی کرنے، تیل لگانے، تہبند پہننے اور چادر اوڑھنے کے بعد مدینہ منورہ سے روانہ ہوئے۔ اور آپ نے کسی قسم کی چادر اور تہبند پہننے سے منع نہیں فرمایا، البتہ زعفران سے رنگ ہوئے کپڑے جن سے بدن پر زعفران لگے ان سے منع فرمایا۔ الغرض صبح کے وقت آپ ذوالحلیفہ سے اپنی اونٹنی پر سوار ہوئے اور جب مقام بیداء پر پہنچے تو آپ نے اور آپ کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے لبیک کہااور آپ نے اپنی قربانیوں کے گلے میں قلادے ڈال دیے۔ اور یہ پچیس ذوالعقیدہ کاواقعہ ہے۔ پھر آپ چار ذوالحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچے تو کعبہ کا طواف کیا اور صفا مروہ کے درمیان سعی فرمائی۔ چونکہ آپ قربانی کے اونٹ ساتھ لائے تھے اور انھیں قلادہ پہناچکے تھے۔ ا س لیے احرام نہ کھول سکے۔ پھر آپ مکہ کی بلندی پر مقام حجون کےپاس فروکش ہوئے۔ آپ حج کاحرام باندھے ہوئے تھے۔ اس بنا پر طواف قدوم کرنے کے بعد پھر کعبہ کے قریب نہیں گئے یہاں تک کہ عرفات سے واپس آئے۔ اور آپ نے اپنے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کو حکم دیا کہ وہ کعبہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کریں، پھر اپنے بال کترواڈالیں اور احرام کھول دیں۔ یہ حکم ان لوگوں کو دیا جن کے پاس قربانی کاجانور نہ تھا جسے پہلے قلادہ پہنایا گیا ہو۔ اور جس کے ساتھ اس کی بیوی تھی تو وہ اس کے لیے حلال ہوگئی۔ اسی طرح خوشبو اور دیگر لباس بھی استعمال کرنا اب جائز ہوگیا۔