قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ الِاسْتِنْجَاءِ بِالحِجَارَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

155. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ المَكِّيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى بْنِ سَعِيدِ بْنِ عَمْرٍو المَكِّيُّ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: اتَّبَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَخَرَجَ لِحَاجَتِهِ، فَكَانَ لاَ يَلْتَفِتُ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَقَالَ: «ابْغِنِي أَحْجَارًا أَسْتَنْفِضْ بِهَا - أَوْ نَحْوَهُ - وَلاَ تَأْتِنِي بِعَظْمٍ، وَلاَ رَوْثٍ، فَأَتَيْتُهُ بِأَحْجَارٍ بِطَرَفِ ثِيَابِي، فَوَضَعْتُهَا إِلَى جَنْبِهِ، وَأَعْرَضْتُ عَنْهُ، فَلَمَّا قَضَى أَتْبَعَهُ بِهِنَّ»

مترجم:

155.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دن نبی ﷺ قضائے حاجت کے لیے باہر گئے تو میں بھی آپ کے پیچھے ہو لیا۔ آپ (کی عادت مبارکہ تھی کہ چلتے وقت) دائیں بائیں نہ دیکھتے تھے۔ جب میں آپ کے قریب پہنچا تو آپؐ نے فرمایا: ’’مجھے ڈھیلے تلاش کر دو، میں ان سے استنجا کروں گا ۔۔ یا اس کی مثل کوئی اور لفظ استعمال فرمایا ۔۔ لیکن ہڈی اور گوبر نہ لانا۔‘‘ چنانچہ میں اپنے کپڑے کے کنارے میں کئی ڈھیلے لے کر آیا اور انہیں آپ کے پاس رکھ دیا اور خود ایک طرف ہٹ گیا۔ پھر جب آپ قضائے حاجت سے فارغ ہوئے تو ڈھیلوں سے استنجا فرمایا۔