قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلى

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ دُخُولِ مَكَّةَ نَهَارًا أَوْ لَيْلًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: بَاتَ النَّبِيُّ ﷺ بِذِي طِوًى حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ؓيَفْعَلُهُ

1574. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ بَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي طُوًى حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَفْعَلُهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

نسخہ مطبوعہ مصر میں اس کے بعد اتنی عبارت زیادہ ہے۔ بات النبی  ﷺبذی طویٰ حتی اصبح ثم دخل مکۃ یعنی آپ رات کو ذی طویٰ میں رہ گئے صبح تک پھر مکہ میں داخل ہوئے۔ ترجمہ باب میں رات کو بھی داخل ہونا مذکورہے۔ لیکن کوئی حدیث اس مضمون کی امام بخاری  نہیں لائے۔ اصحاب سنن نے روایت کیا کہ آپ جعرانہ کے عمرہ میں مکہ میں رات کو داخل ہوئے اور شاید امام بخاری  نے اس طرف اشارہ کیا۔ بعضوں نے یوں جواب دیا کہ ذی طویٰ خود مکہ ہے اور آپ شام کو وہاں پہنچے تھے۔ تو اس سے رات کو داخل ہونے کا جواز نکل آیا۔ بہرحال رات ہو یادن دونوں میں داخلہ جائز ہے۔

حافظ صاحب فرماتے ہیں: واما الدخول لیلا فلم یقع منہ صلی اللہ علیہ وسلم الا فی عمرۃ الجعرانۃ فان صﷺاحرم من الجعرانۃ ودخل مکۃ لیلا فقضی امر العمرۃ ثم رجع لیلا فاصبح بالجعرانۃ کبائت کما رواہ اصحاب السنن الثلاثۃ من حدیث معرش الکعبی وترجم علیہ النسائی دخول مکۃ لیلا وروی سعد بن منصور عن ابراہیم النخعی قال کانو یستحبون ان یدخلوامکۃ نہارا ویخرجوا منہا لیلاواخرج عن عطاءان شئتم فاد خلوا لیلاانکم لستم کر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہ کان امام فاحبِ ان یدخلہا نہا رالیراہ الناس انتہی وقضیۃ ہذا من کان اماما یقتدی بہ استحب لہ ان یدخلہا نہارا۔ یعنی آنحضرت ﷺکا مکہ شریف میں رات کو داخل ہونا یہ صرف عمرہ جعرانہ میں ثابت ہے جب کہ آپ نے جعرانہ سے احرام باندھا اور رات کو آپ مکہ شریف میں داخل ہوئے اور اسی وقت عمرہ کر کے رات ہی کو واپس ہوگئے اور صبح آپ نے جعرانہ ہی میں کی۔ گویا آپ نے ساری رات یہیں گزاری ہے جیساکہ اصحاب سنن ثلاثہ نے روایت کیاہے۔ بلکہ امام نسائی نے اس پر باب باندھا کہ مکہ میں رات کو داخل ہونا اور ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ وہ مکہ شریف میں دن کو داخل ہونا مستحب گردانتے تھے اور رات کو واپس ہونا اور عطا ءنے کہا کہ اگر تم چاہو رات کو داخل ہوجاؤ تم رسول اللہ ﷺجیسے نہیں ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم آپ امام اور مقتدیٰ تھے، آپ نے اسی کو پسند فرمایا کہ دن میں داخل ہوں اور لوگ آپ کو دیکھ کر مطمئن ہوں۔ خلاصہ یہ کہ جو کوئی بھی امام ہو اس کے ئے یہی مناسب ہے کہ دن میں مکہ شریف میں داخل ہو

 

1574.

حضرت ابن عمر ؓ  سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے وادی ذی طویٰ میں رات بسر کی۔ صبح تک آپ نے وہیں قیام فرمایا پھر مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے۔ راوی حدیث کہتا ہے کہ حضرت ابن عمر ؓ  بھی اسی طرح کرتے تھے۔