تشریح:
(1) اس حدیث میں تعمیر کعبہ کا ذکر ہے۔ اس وقت آٹھویں مرتبہ قریش نے اسے تعمیر کیا تھا۔ اس سے مکہ مکرمہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے پتھر اپنے کندھوں پر اٹھائے تھے۔ اس وقت آپ کی عمر پینتیس برس تھی۔ اس وقت محنت و مزدوری کے وقت ننگے ہونے کو عیب نہیں سمجھا جاتا تھا، اس لیے آپ نے اپنی چادر اتار کر کندھے پر رکھ لی لیکن اس وقت بھی ایسا کام مروت اور غیرت کے خلاف تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ کو اپنے حبیب ﷺ کے لیے یہ گوارا نہ ہوا۔ اس کے بعد کبھی آپ کو ننگا نہیں دیکھا گیا۔ (2) واضح رہے کہ یہ واقعہ زمانہ نبوت سے پہلے کا ہے۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث پر ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے (باب كراهية التعري في الصلاة) ’’نماز میں برہنہ رہنے کی ممانعت‘‘ (صحیح البخاري، الصلاة، باب:8)