قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي المَسْجِدِ الحَرَامِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

1589 .   وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ البَصْرِيُّ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ البَرَّاءُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ الحَجِّ، فَقَالَ: أَهَلَّ المُهَاجِرُونَ، وَالأَنْصَارُ، وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الوَدَاعِ، وَأَهْلَلْنَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اجْعَلُوا إِهْلاَلَكُمْ بِالحَجِّ عُمْرَةً، إِلَّا مَنْ قَلَّدَ الهَدْيَفَطُفْنَا بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ، وَأَتَيْنَا النِّسَاءَ، وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ، وَقَالَ: «مَنْ قَلَّدَ الهَدْيَ، فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لَهُ حَتَّى يَبْلُغَ الهَدْيُ مَحِلَّهُ» ثُمَّ أَمَرَنَا عَشِيَّةَ التَّرْوِيَةِ أَنْ نُهِلَّ بِالحَجِّ، فَإِذَا فَرَغْنَا مِنَ المَنَاسِكِ، جِئْنَا فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالمَرْوَةِ، فَقَدْ تَمَّ حَجُّنَا وَعَلَيْنَا الهَدْيُ، كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الهَدْيِ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ فِي الحَجِّ، وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ}: إِلَى أَمْصَارِكُمْ، الشَّاةُ تَجْزِي، فَجَمَعُوا نُسُكَيْنِ فِي عَامٍ، بَيْنَ الحَجِّ وَالعُمْرَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْزَلَهُ فِي كِتَابِهِ، وَسَنَّهُ نَبِيُّهُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَاحَهُ لِلنَّاسِ غَيْرَ أَهْلِ مَكَّةَ قَالَ اللَّهُ: {ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي المَسْجِدِ الحَرَامِ}وَأَشْهُرُ الحَجِّ الَّتِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابهِ: شَوَّالٌ وَذُو القَعْدَةِ وَذُو الحَجَّةِ، فَمَنْ تَمَتَّعَ فِي هَذِهِ الأَشْهُرِ، فَعَلَيْهِ دَمٌ أَوْ صَوْمٌ وَالرَّفَثُ: الجِمَاعُ، وَالفُسُوقُ: المَعَاصِي، وَالجِدَالُ: المِرَاءُ

صحیح بخاری:

کتاب: حج کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ البقرہ میں یہ فرمانا تمتع یا قربانی کا حکم ان لوگوں کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد الحرام کے پاس نہ رہتے ہوں

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1589.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، ان سے حج تمتع کے متعلق دریافت کیا گیا تو انھوں نے فرمایا: مہاجرین وانصار اور نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین نے حجۃ الوداع کے موقع پر احرام باندھا اور ہم نے بھی احرام باندھا۔ جب ہم مکہ مکرمہ کے قریب آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اپنے حج کے احرام کو احرام عمرہ بنادو مگرجن لوگوں نے قربانی کے جانور کو قلادہ پہنایاہے۔ وہ اپنی پہلی حالت میں رہیں۔‘‘ چنانچہ ہم بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کرکے اپنی بیویوں کے پاس آئے اور دوسرے کپڑے پہن لیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے اپنی قربانی کے گلے میں قلادہ ڈالا ہے اس کے لیے احرام کھولنا جائز نہیں حتیٰ کہ قربانی کا جانوراپنے ٹھکانے پر پہنچ جائے۔‘‘ پھر آپ نے حکم دیا کہ آٹھ ذوالحجہ کے پچھلے پہر حج کا احرام باندھ لیں۔ اس طرح جب ہم مناسک حج سے فارغ ہوئے تو آکر بیت اللہ کاطواف کیا، پھر صفا مروہ کی سعی کرنے کے بعد ہمارا حج مکمل ہوگیا اور ہم پر قربانی واجب ہوئی جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’جسے قربانی کا جانور میسر ہو(وہ قربانی کرے اور ) جسے میسر نہ ہو وہ تین روزے ایام حج میں رکھے اور سات گھر واپس پہنچ کر۔‘‘ یعنی اپنے شہروں کو واپس جاؤ تو وہاں سات روزے رکھو۔ قربانی کے لیے ایک بکری کافی ہے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے ایک سال میں دو عبادتیں، یعنی حج اور عمرے کو جمع کیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس(حج تمتع) کو اپنی کتاب میں نازل فرمایا اور نبی کریم ﷺ نے اسے مسنون قرار دیا اور اہل مکہ کے علاوہ دیگر لوگوں کے لیے اسے مباح کیا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو مسجد حرام(مکہ) کے باشندے نہ ہوں۔‘‘ حج کے مہینے جنھیں اللہ تعالیٰ نے کتاب میں ذکر کیا ہے۔ وہ شوال، ذوالعقیدہ اور ذوالحجہ ہیں، جس نے ان مہینوں میں حج تمتع کا احرام باندھا اس پر قربانی یا روزے واجب ہیں رفث کے معنی جماع، فسوق کے معنی گناہ اورجدال کے معنی باہم لڑنا جھگڑنا ہیں۔