تشریح:
(1) دوسری روایت میں وضاحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس چھڑی تھی، اس کے ساتھ حجراسود کو چھوتے یا اشارہ کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، الحج، حدیث:1607) مذکورہ حدیث میں یہ اضافہ ہے کہ رسول الله ﷺ حجراسود کے پاس آ کر اللہ أكبر کہتے تھے جبکہ دیگر روایات میں یہ اضافہ نہیں ہے۔ (2) ابراہیم بن طہمان کی روایت میں بھی اللہ أكبر کہنے کا ذکر ہے جسے امام بخاری ؒ نے خود ہی متصل سند سے بیان کیا ہے۔ (صحیح البخاري، الطلاق، حدیث:5293) (3) طواف کا آغاز کرتے وقت "اللہ أکبر" کہنا مسنون ہے اور یہ ذکر ہر چکر کے آغاز میں مسنون ہے۔ (فتح الباري:601/3) (4) واضح رہے کہ بیت اللہ کا طواف کرتے وقت سواری کا استعمال مسنون نہیں بلکہ رسول اللہ ﷺ نے بیماری یا لوگوں کو مناسک حج دکھانے کے لیے اسے استعمال کیا تھا۔ اس کی تفصیل ہم آئندہ بیان کریں گے۔