تشریح:
(1) زمزم وہ سدا بہار چشمہ ہے جو بیت اللہ سے کچھ فاصلے پر مسجد حرام میں حضرت جبرئیل ؑ کے پَر مارنے سے پھوٹ نکلا تھا۔ اس عظیم الشان قدیم کنویں کی تاریخ حضرت اسماعیل ؑ کی شیر خواری سے شروع ہوتی ہے۔ یہ مبارک چشمہ پیاس کی بے تابی میں آپ کے زمین پر ایڑیاں رگڑنے سے فوارے کی طرح اس بے آب و گیاہ اور سنگلاخ وادی میں ابلا تھا۔ آپ کی والدہ ماجدہ حضرت ہاجرہ نے جب اپنے لخت جگر کے زیر قدم یہ نعمت دیکھی تو باغ باغ ہو گئیں۔ (2) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ماء زمزم کی فضیلت ثابت کی ہے کہ معراج کے موقع پر رسول اللہ ﷺ کا سینہ مبارک اسی پانی سے دھویا گیا تھا۔ اس کے علاوہ متعدد احادیث ماء زمزم کی فضیلت کے متعلق مروی ہیں مگر امام بخاری ؒ کی شرط کے مطابق مذکورہ حدیث تھی جسے انہوں نے بیان کر دیا۔ صحیح مسلم کی ایک روایت کے مطابق آب زمزم کو ایک بہترین اور بابرکت مشروب کے علاوہ اسے خوراک بھی قرار دیا گیا ہے اور بیماروں کے لیے بطور دوا بھی تجویز کیا گیا ہے۔ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:6359 (2473)، و صحیح الجامع للألباني:230/1) نیز حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’زمزم کا پانی جس مقصد کے لیے پیا جائے اللہ اسے پورا کرتا ہے۔‘‘ (سنن ابن ماجة، المناسك، حدیث:3062) (3) حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں کہ اس کا نام زمزم اس لیے رکھا گیا ہے کہ یہ کثیر مقدار میں ہے اور اس کے جمع ہونے کی وجہ سے بھی اسے زمزم کہا جاتا ہے۔ (فتح الباري:623/3) (4) واضح رہے کہ چشمہ زمزم بیت اللہ سے چالیس ہاتھ کے فاصلے پر ہے۔ (عمدةالقاري:217/6)