تشریح:
امام بخاری ؒ نے "طواف القارن" کے الفاظ سے عنوان قائم کیا ہے۔ اس میں انہوں نے جزم اور وثوق کے ساتھ فیصلہ نہیں کیا کہ قارن کو دو طواف اور دو سعی کرنے چاہئیں یا ایک طواف اور ایک سعی ہی کافی ہے، البتہ اس سلسلے میں جن احادیث کا انتخاب کیا ہے ان سے معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری ؒ قارن کے لیے ایک طواف اور ایک سعی کافی خیال کرتے ہیں، چنانچہ اس حدیث کے آخر میں صراحت ہے کہ جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھا تھا انہوں نے صرف ایک طواف کیا۔ اس سلسلے میں حضرت علی ؓ سے ایک روایت پیش کی جاتی ہے کہ انہوں نے حج اور عمرے کو جمع کیا تو ان کے لیے دو طواف اور دو سعی کیں، پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے، لیکن اس روایت کے تمام طرق ضعیف اور ناقابل حجت ہیں۔ اسی طرح حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ سے مروی ایک حدیث پیش کی جاتی ہے، اس کی سند صحیح نہیں، نیز حضرت ابن عمر ؓ سے مروی حدیث میں حسن بن عمارہ راوی متروک ہے۔ (فتح الباري:625/3) حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کے صحابہ کرام ؓ نے صفا اور مروہ کے درمیان صرف ایک ہی طواف (سعی) کیا۔ (مسندأحمد:317/3) اس روایت سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قارن کے لیے حج اور عمرہ دونوں کا ایک ہی طواف اور ایک ہی سعی کافی ہے۔ مسند امام احمد میں حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ انہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہیں حج اور عمرے کے لیے ایک ہی طواف کافی ہو جائے گا۔‘‘ (مسندأحمد:124/6)