قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ وُجُوبِ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ، وَجُعِلَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1643. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ عُرْوَةُ سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا عَلَيْهِ كَانَتْ لَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَتَطَوَّفَ بِهِمَا وَلَكِنَّهَا أُنْزِلَتْ فِي الْأَنْصَارِ كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَهَا عِنْدَ الْمُشَلَّلِ فَكَانَ مَنْ أَهَلَّ يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا أَسْلَمُوا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ الْآيَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا وَقَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَخْبَرْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ إِنَّ هَذَا لَعِلْمٌ مَا كُنْتُ سَمِعْتُهُ وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ يَذْكُرُونَ أَنَّ النَّاسَ إِلَّا مَنْ ذَكَرَتْ عَائِشَةُ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ بِمَنَاةَ كَانُوا يَطُوفُونَ كُلُّهُمْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَذْكُرْ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نَطُوفُ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَإِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ فَلَمْ يَذْكُرْ الصَّفَا فَهَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ أَنْ نَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ الْآيَةَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَأَسْمَعُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْفَرِيقَيْنِ كِلَيْهِمَا فِي الَّذِينَ كَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْجَاهِلِيَّةِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَالَّذِينَ يَطُوفُونَ ثُمَّ تَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بِهِمَا فِي الْإِسْلَامِ مِنْ أَجْلِ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَمَرَ بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ وَلَمْ يَذْكُرْ الصَّفَا حَتَّى ذَكَرَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا ذَكَرَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ

مترجم:

1643.

حضرت عروہ بن زبیر ؒ  سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ ؓ  سے سوال کیا کہ آپ اس آیت کریمہ کی وضاحت کریں: ’’بلاشبہ صفا اور مردہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ جو شخص کعبہ کاحج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ صفا ومروہ کی سعی کرے۔‘‘ واللہ!اس سے تو یہ معلوم ہوتاہے کہ اگر صفا ومروہ کی سعی نہ کریں تو کسی پر کچھ بھی گناہ نہیں ہے۔ حضرت عائشہ ؓ  نے فرمایا: اے میرے بھانجے! تو نے غلط بات کہی۔ اگر اللہ تعالیٰ کا یہ مطلب ہوتا تو آیت کریمہ یوں ہوتی: ’’ان کے طواف نہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔‘‘ دراصل بات یہ ہے کہ مذکورہ آیت کریمہ انصار کے بارے میں نازل ہوئی۔ وہ اسلام لانے سے پہلے منات کے لیے احرام باندھاکرتے تھے جس کی وہ مقام مشلل کے قریب عبادت کرتے تھے، اس لیے ان میں سے جو شخص احرام باندھتا تو وہ صفا ومروہ کے درمیان سعی کرنا گناہ خیال کرتا تھا۔ جب یہ لوگ مسلمان ہوئے تو انھوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس کے متعلق دریافت کیا اور کہا: اللہ کے رسول ﷺ !ہم لوگ تو صفا ومروہ کے درمیان سعی کو برا سمجھتے تھے اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی: ’’صفا اور مروہ دونوں اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔۔۔‘‘ حضرت عائشہ  نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے تو صفا مروہ کی سعی کو جاری فرمایا ہے، اسلیے اب کوئی سعی کو ترک نہیں کرسکتا۔ حضرت عروہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے ابوبکر بن عبدالرحمان کو اس بات سے آگاہ کیا توانھوں نے کہا کہ یہ تو علم وآگہی کی باتیں ہیں۔ میں نے پہلے نہیں سنی تھیں، البتہ میں نےکچھ اہل علم کو اس کے سوا بیان کرتے ہوئے سناہے، جو ام المومنین ؓ  نے کہا ہے کہ جو لوگ منات کے لیے احرام باندھتے تھے وہ سب لوگ صفا ومروہ کاطواف کرتے تھے۔ جب اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر کیا اور قرآن مجید میں صفا ومروہ کا ذکر نہ کیا تو انھوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! ہم صفا ومروہ کا طواف کرتے تھے اور اللہ تعالیٰ نے کعبہ کے طواف کا ذکر کیاہے، صفا کاکہیں ذکر نہیں تو کیا ہم پر گناہ ہوگا اگر ہم صفا ومروہ کا طواف کریں؟توا للہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ’’صفا اور مروہ تو اللہ کے شعائر میں سے ہیں۔۔۔‘‘ حضرت ابوبکر بن عبدالرحمان ؓ  نے کہا: میں یہ سنتا رہا ہوں کہ یہ آیت ان دونوں فریقوں کے بارے میں نازل ہوئی۔ جو لوگ دور جاہلیت میں صفا اور مروہ کے طواف کوگناہ خیال کرتے تھے ان کے بارے میں اور ان لوگوں کے بارے میں بھی جو پہلے تو صفا ومروہ کاطواف کرتے تھے، پھر اسلام لانے کے بعد اسے اس وجہ سے گناہ خیال کرنے لگے کہ اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکرکیا لیکن صفا مروہ کے طواف کا ذکر نہیں کیا تاآنکہ اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے طواف کے بعد ان کے طواف کا ذکر فرمایا۔