قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ الوُقُوفِ بِعَرَفَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1665. حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ قَالَ عُرْوَةُ كَانَ النَّاسُ يَطُوفُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ عُرَاةً إِلَّا الْحُمْسَ وَالْحُمْسُ قُرَيْشٌ وَمَا وَلَدَتْ وَكَانَتْ الْحُمْسُ يَحْتَسِبُونَ عَلَى النَّاسِ يُعْطِي الرَّجُلُ الرَّجُلَ الثِّيَابَ يَطُوفُ فِيهَا وَتُعْطِي الْمَرْأَةُ الْمَرْأَةَ الثِّيَابَ تَطُوفُ فِيهَا فَمَنْ لَمْ يُعْطِهِ الْحُمْسُ طَافَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانًا وَكَانَ يُفِيضُ جَمَاعَةُ النَّاسِ مِنْ عَرَفَاتٍ وَيُفِيضُ الْحُمْسُ مِنْ جَمْعٍ قَالَ وَأَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْحُمْسِ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ قَالَ كَانُوا يُفِيضُونَ مِنْ جَمْعٍ فَدُفِعُوا إِلَى عَرَفَاتٍ

مترجم:

1665.

حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ دور جاہلیت میں حمس کے علاوہ دوسرے لوگ بیت اللہ کا ننگے طواف کرتے تھے۔ حمس سے مراد قریش اور اس کی اولاد ہے۔ قریش نیکی سمجھ کر لوگوں کو کپڑے دیتے، مرد مرد کو کپڑے دیتا وہ ان میں طواف کرتا اور عورت عورت کو کپڑے دیتی وہ ان میں طواف کرتی۔ جسے قریش کپڑے نہ دیتے وہ ننگا ہوکر بیت اللہ کا طواف کرتا۔ دوسرے لوگ تو میدان عرفات سے واپس آتے لیکن حمس مزدلفہ ہی سے واپس آجاتے۔ حضرت عائشہ  ؓ نے بتایا کہ درج ذیل آیت کریمہ قریش کے متعلق نازل ہوئی؛ ’’پھر تم لوگ وہاں سے واپس لوٹو جہاں سے دوسرے لوگ لوٹتے ہیں۔‘‘  راوی کہتے ہیں کہ قریش مزدلفہ سے پلٹ آتے تھے، اس لیے انھیں عرفات کی طرف بھیجا گیا۔