تشریح:
(1) مزدلفہ میدان عرفات سے تین میل کے فاصلے پر ہے۔ عرفات سے غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ واپسی ہوتی ہے۔ وہاں پہنچ کر مغرب اور عشاء دونوں نمازیں جمع کر کے پڑھی جاتی ہیں، اس لیے عرفات سے واپسی مزدلفہ لوٹتے وقت جلدی کی جاتی ہے اور یہ جلدی قلت وقت کی بنا پر ہوتی ہے، البتہ وادی محسر میں آ کر رفتار مزید تیز کر دی جاتی ہے۔ (2) رسول اللہ ﷺ نے حضرت اسامہ ؓ کو عرفات سے واپسی کے وقت اپنے پیچھے بٹھایا تھا۔ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا: لوگو! آرام اور سکون سے چلو، بھاگنا، دوڑنا کوئی نیکی نہیں۔ جب بھیڑ ختم ہو جاتی اور میدانی علاقہ آ جاتا تو سواری کو کچھ تیز کر دیا جاتا۔ (3) فجوة کی لغوی بحث امام بخاری ؒ کی طرف سے ہے۔ بعض لوگوں نے نص اور مناص کا مادہ ایک قرار دیا ہے، حالانکہ نص مضاعف ثلاثی ہے اور مناص اجوف ہے، اس کے معنی فرار کے ہیں۔ امام بخاری نے دفع توہم کے لیے لغوی تشریح کر دی ہے کہ انہیں لفظی تشاکل کی وجہ سے ایک مادہ شمار نہ کیا جائے۔ (فتح الباري:655/3)