تشریح:
(1) کمزور لوگوں سے مراد بچے،عورتیں، بوڑھے اور بیمار افراد ہیں۔ ان کے لیے اجازت ہے کہ جب چاند غروب ہو جائے تو وہ منیٰ آ جائیں تاکہ ہجوم کی زحمت سے محفوظ رہیں اور طلوع شمس سے پہلے پہلے رمی کر لیں جیسا کہ حضرت اسماء ؓ کے عمل سے واضح ہوتا ہے۔ انہیں رسول اللہ ﷺ نے اجازت دی تھی جیسا کہ ان کا اپنا بیان ہے۔ (2) بہرحال دسویں کی رات مزدلفہ میں گزارنا ضروری ہے، البتہ بچوں، عورتوں اور کمزور لوگوں کو اجازت ہے کہ وہ تھوڑی دیر مزدلفہ میں قیام کر کے منیٰ روانہ ہو جائیں اور لوگوں کے ہجوم سے پہلے پہلے کنکریاں مار کر فارغ ہو جائیں۔ اگرچہ بعض حضرات کا موقف ہے کہ ایسے ناتواں لوگ بھی طلوع آفتاب کے بعد کنکریاں ماریں، تاہم حضرت اسماء ؓ کی روایت میں صراحت کے ساتھ اجازت موجود ہے۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت عباس ؓ سے فرمایا تھا کہ تم ہمارے کمزور افراد اور عورتوں کے ہمراہ جاؤ او نماز صبح منیٰ میں پڑھو، پھر لوگوں کے ہجوم سے پہلے پہلے کنکریاں مار کر فارغ ہو جاؤ، نیز حضرت عائشہ ؓ نے بھی اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ کاش! میں نماز فجر منیٰ میں پڑھتی اور لوگوں کے ہجوم سے پہلے پہلے رمی کر لیتی۔ (فتح الباري:668/3 ،669)