قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ مَنْ سَاقَ البُدْنَ مَعَهُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1691. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ تَمَتَّعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ وَأَهْدَى فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ وَبَدَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ ثُمَّ أَهَلَّ بِالْحَجِّ فَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ فَكَانَ مِنْ النَّاسِ مَنْ أَهْدَى فَسَاقَ الْهَدْيَ وَمِنْهُمْ مَنْ لَمْ يُهْدِ فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ قَالَ لِلنَّاسِ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهْدَى فَإِنَّهُ لَا يَحِلُّ لِشَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ أَهْدَى فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلْيُقَصِّرْ وَلْيَحْلِلْ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا فَلْيَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةً إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ فَطَافَ حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ وَاسْتَلَمَ الرُّكْنَ أَوَّلَ شَيْءٍ ثُمَّ خَبَّ ثَلَاثَةَ أَطْوَافٍ وَمَشَى أَرْبَعًا فَرَكَعَ حِينَ قَضَى طَوَافَهُ بِالْبَيْتِ عِنْدَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ فَانْصَرَفَ فَأَتَى الصَّفَا فَطَافَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعَةَ أَطْوَافٍ ثُمَّ لَمْ يَحْلِلْ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى قَضَى حَجَّهُ وَنَحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَأَفَاضَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ وَفَعَلَ مِثْلَ مَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَهْدَى وَسَاقَ الْهَدْيَ مِنْ النَّاسِ َ

مترجم:

1691.

حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر حج کے ساتھ عمرہ ملا لیا تھا اورقربانی کی تھی۔ ہوا یوں کے آپ ذوالحلیفہ سے قربانی کا جانور اپنے ساتھ لے گئے تھے اور رسول اللہ ﷺ نے ابتدا میں احرام عمرہ کے ساتھ لبیک کہا، بعدازاں حج کا لبیک کہا تو لوگوں نے بھی نبی کریم ﷺ کے ہمراہ حج کو عمرےکےساتھ ملا کرفائدہ حاصل کیا۔ ان میں سے کچھ لوگ قربانی کے جانور ساتھ لائے تھے جبکہ کچھ لوگوں کے ساتھ قربانی کے جانور نہیں تھے۔ چنانچہ نبی کریم ﷺ جب مکہ تشریف لائے تو لوگوں سے فرمایا: ’’جس شخص کے پاس قربانی کاجانور ہے اس کے لیے کوئی ایسی چیز جو بحالت احرام حرام تھی حلال نہ ہوگی حتیٰ کہ وہ اپنے حج سے فارغ ہوجائے۔ اور جو شخص قربانی کا جانور ہمراہ نہیں لایا وہ کعبے کا طواف کرکے صفا ومروہ کی سعی کرے۔ پھر اپنے بال ترشواکراحرام کھول دے۔ اس کے بعد پھر حج کااحرام باندھے اور لبیک کہے۔ جوقربانی کی استطاعت نہ رکھتا ہو وہ تین روزے ایام حج میں اور سات روزے اپنے گھر پہنچ کررکھے (اس طرح وہ کل دس روزے رکھے)۔‘‘ جب آپ ﷺ مکہ مکرمہ پہنچے تو بیت اللہ کاطواف اس طرح کیا کہ سب سے پہلے حجر اسود کو بوسہ دیا، پھر تین چکر دوڑ کر لگائے اور چار چکر حسب عادت چل کر پورے کیے۔ جب بیت اللہ کا طواف پورا کر لیا تو مقام ابراہیم ؑ کے پاس دو رکعت ادا کیں۔ پھر سلام پھیرنے کے بعد فارغ ہوگئے اور صفا پر تشریف لائے تو صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگائے۔ پھر جوچیز احرام میں حرام تھی۔ حج پوراکرنے تک ا سے احتراز کیا اور دس ذوالحجہ کوقربانی ذبح کی، اورآکر بیت اللہ کاطواف کیا۔ اب جتنی چیزیں احرام میں حرام تھیں وہ جائز ہوئیں۔ اور جو لوگ قربانی ساتھ لائے تھے انھوں نے وہی کیا جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا۔