تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قربانی کا گوشت خود بھی کھایا جا سکتا ہے، اسے سارے کا سارا صدقہ کرنا ضروری نہیں۔ (2) قربانی کا گوشت کتنا خود استعمال کرنا ہے اور کتنا صدقہ کرنا ہے؟ اس کے متعلق کوئی متعین مقدار بیان نہیں ہوئی۔ بہتر ہے کہ اس کے تین حصے کر لیے جائیں: ایک حصہ خود استعمال کرے، ایک حصہ دوست احباب کو تحفے میں دے اور ایک حصہ صدقہ و خیرات کر دے، چنانچہ عبداللہ بن مسعود ؓ حضرت علقمہ کو حکم دیتے تھے کہ وہ قربانی کے تین حصے کرے: ایک تہائی صدقہ و خیرات کر دے، ایک حصہ اپنے استعمال کے لیے رکھ لے اور ایک تہائی دوستوں کو بطور تحفہ بھیج دے۔ (عمدةالقاري:33/7) قرآن کی ایک آیت سے بھی اس قسم کا اشارہ ملتا ہے۔ (الحج:36:22)