تشریح:
(1) رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے ثواب کے برابر ہے۔ (2) اس پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ عمرہ کسی صورت میں حج کے قائم مقام نہیں ہو سکتا، چنانچہ امام ابن خزیمہ ؒ لکھتے ہیں: ایک چیز کی کسی دوسری چیز سے بعض وجوہ میں مشابہت پائی جاتی ہے اس اعتبار سے اسے دوسری چیز کے مثل کہا جاتا ہے، لہذا رمضان کا عمرہ فرضی حج اور حج نذر سے کافی نہیں ہو گا۔ (صحیح ابن خزیمة:360/4۔361) امام ترمذی نے امام اسحاق بن راہویہ سے نقل کیا ہے کہ اس حدیث کے معنی ایسے ہی ہیں جیسا کہ حدیث میں ہے: ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ﴾ تہائی قرآن کے برابر ہے۔ (جامع الترمذي، الحج، بعدالحدیث:939) ابن عربی نے کہا ہے کہ رمضان المبارک کی برکت سے عمرہ حج کا مقام پاتا ہے، یہ محض اللہ کا فضل و کرم اور اس کی خاص عنایت ہے۔ ابن جوزی نے کہا ہے کہ حضور قلب سے جس طرح کسی عمل کا ثواب زیادہ ہو جاتا ہے، اسی طرح وقت کی شرافت سے بھی عمل کا ثواب بڑھ جاتا ہے۔ (3) یہ حدیث اپنے عموم پر ہے۔ رمضان میں عمرہ کرنے سے حج کا ثواب ملنا اس عورت کی خصوصیت نہیں اگرچہ سعید بن جبیر نے اسے اس عورت کی خصوصیت قرار دیا ہے جیسا کہ ام معقل ؓ نے فرمایا: حج سے حج کا ثواب اور عمرہ کرنے سے عمرے کا ثواب ملتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے میرے لیے یہ ارشاد فرمایا۔ مجھے معلوم نہیں کہ ثواب کی بشارت میرے لیے خاص ہے یا تمام لوگوں کے لیے عام ہے۔ (سنن أبي داود، المناسك، حدیث:1989) (4) رسول اللہ ﷺ نے رمضان میں عمرہ نہیں کیا، حالانکہ آپ نے اس کی فضیلت بیان کی ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث سے معلوم ہوتا ہے، اس لیے رسول اللہ ﷺ کے علاوہ دوسرے لوگوں کے لیے رمضان میں عمرہ کرنا باعث فضیلت ہے، البتہ آپ کے لیے وہی افضل ہے جس پر آپ خود عمل پیرا ہوئے ہیں۔ (فتح الباري:763/3) (5) امام بخاری ؒ نے ایک دوسرے مقام پر صراحت فرمائی ہے کہ اس عورت کا نام ام سنان ؓ ہے۔ (صحیح البخاري، جزاءالصید، حدیث:1863) اس قسم کا واقعہ حضرت ام معقل، ام سلیم، ام طلیق اور ام ہیثم ؓ کے ساتھ بھی پیش آیا جیسا کہ متعدد احادیث سے معلوم ہوتا ہے۔ (عمدةالقاري:415/7) (6) اس سے معلوم ہوا جس شخص کو حج کی استطاعت نہ ہو اور سچی نیت رکھتا ہو تو رمضان میں عمرہ کرنے سے وہ حج کا مکمل ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ واللہ أعلم