تشریح:
(1) ذوالحجہ کی تیرہ تاریخ کو رات کے وقت رسول اللہ ﷺ نے تکمیل حج کے بعد مدینہ طیبہ کی طرف کوچ فرمایا تھا۔ چونکہ آپ کا پڑاؤ وادئ محصب میں تھا، اس لیے کوچ کی رات کو لیلۃ الحصبہ یا لیلۂ محصب کہا جاتا ہے۔ اس رات بعض ائمہ کرام نے عمرے کی ادائیگی کو مکروہ خیال کیا ہے۔ امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ اس رات یا اس کے علاوہ دیگر اوقات میں عمرہ کرنا جائز ہے کیونکہ حج کی تکمیل ہو چکی ہے، اس لیے عمرہ کرنے پر پابندی لگانا بے بنیاد ہے۔ (2) ابن بطال فرماتے ہیں: اس عنوان کا فقہی مسئلہ یہ ہے کہ حاجی جب اعمال حج مکمل کر لیتا ہے تو ایام تشریق کے ختم ہوتے ہی عمرہ کر سکتا ہے جیسا کہ حدیث عائشہ سے واضح ہوتا ہے۔ (فتح الباري:764/3) البتہ ایام تشریق میں عمرہ کرنے کے متعلق اختلاف ہے۔ بعض حضرات کے نزدیک ان دنوں میں عمرہ کرنا درست نہیں کیونکہ ابھی اعمال حج مکمل نہیں ہوئے، نیز رسول اللہ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے عمرے کا وعدہ فرمایا تھا۔ اگر ایام تشریق میں عمرہ کرنا جائز ہوتا تو آپ ان ایام میں انہیں عمرہ کرنے کا حکم فرماتے لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ ایام حج کے فورا بعد انہیں عمرہ کرنے کا حکم دیا۔ (عمدةالقاري:416/7) واللہ أعلم۔ (3) ہمارے نزدیک بھی یوم عرفہ، یوم نحر اور ایام تشریق میں عمرہ کرنا حاجی کے لیے درست نہیں کیونکہ ایسا کرنے سے اعمال حج کی ادائیگی متاثر ہو گی۔ واللہ أعلم