قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العُمْرَةِ (بَابُ الِاعْتِمَارِ بَعْدَ الحَجِّ بِغَيْرِ هَدْيٍ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1786. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُوَافِينَ لِهِلَالِ ذِي الْحَجَّةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَبَّ أَنْ يُهِلَّ بِعُمْرَةٍ فَلْيُهِلَّ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُهِلَّ بِحَجَّةٍ فَلْيُهِلَّ وَلَوْلَا أَنِّي أَهْدَيْتُ لَأَهْلَلْتُ بِعُمْرَةٍ فَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَمِنْهُمْ مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَكُنْتُ مِمَّنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ فَحِضْتُ قَبْلَ أَنْ أَدْخُلَ مَكَّةَ فَأَدْرَكَنِي يَوْمُ عَرَفَةَ وَأَنَا حَائِضٌ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ دَعِي عُمْرَتَكِ وَانْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ أَرْسَلَ مَعِي عَبْدَ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ فَأَرْدَفَهَا فَأَهَلَّتْ بِعُمْرَةٍ مَكَانَ عُمْرَتِهَا فَقَضَى اللَّهُ حَجَّهَا وَعُمْرَتَهَا وَلَمْ يَكُنْ فِي شَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ هَدْيٌ وَلَا صَدَقَةٌ وَلَا صَوْمٌ

مترجم:

1786.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ اس وقت (سفر حج پر) روانہ ہوئے جب ذوالحجہ کا چاند طلوع ہوچکا تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص چاہے وہ عمرے کا احرام باندھ لے اور جو شخص حج کا ا حرام باندھنا پسند کرے وہ اس کا احرام باندھ لے اور اگر میں نے قربانی ساتھ نہ لی ہوتی تو میں عمرے کا احرام باندھتا۔‘‘ چنانچہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے بعض نے عمرے کا احرام باندھا اور کچھ نے حج کااحرام باندھا۔ اور میں ان لوگوں میں سے تھی جنھوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا۔ مکہ میں داخل ہونے سے پہلے مجھے حیض آگیا اور مجھے یوم عرفہ نے اسی حالت میں آلیا کہ میں بحالت حیض تھی۔ میں نے اس بات کی شکایت رسول اللہ ﷺ سے کی تو آپ نے فرمایا: ’’عمرہ چھوڑ دو۔ سر کے بال کھول کر ان میں کنگھی کرو اور حج کا احرام باندھ لو۔‘‘ میں نے ایسا ہی کیا۔ جب محصب کی رات آئی تو آپ نے میرے ساتھ حضرت عبدالرحمان ؓ کو بھیجا۔ انھوں نے اسے اپنی سواری کے پیچھے بٹھا لیا تو اس نے پہلے عمرے کو بدل کر دوسرے عمرے کا احرام باندھا اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کا حج اور عمرہ پورا کردیا اوراس میں کوئی چیز قربانی، صدقہ اور روزہ وغیرہ نہ تھا۔