تشریح:
(1) بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ماہ ذوالحجہ میں حج کے بعد اگر کوئی عمرے کا احرام باندھتا ہے تو اسے قربانی دینی ہو گی۔ امام بخاری ؒ نے اس موقف کی تردید کی ہے کیونکہ حضرت عائشہ ؓ نے حج کے بعد اور ایام تشریق گزر جانے کے بعد کیا جائے اس عمرے میں کوئی چیز واجب نہیں ہوتی کیونکہ وہ متمتع نہیں۔ متمتع وہ شخص ہے جو حج کے دنوں میں عمرے کرے اور وقوف عرفہ سے پہلے طواف کرے، اسے دم تمتع دینا ہوتا ہے۔ اور جو شخص اعمال حج ادا کرنے کے بعد عمرہ کرتا ہے اس پر ہدی، صدقہ اور روزہ وغیرہ واجب نہیں۔ (عمدةالقاري:422/7) (2) امام ابن خزیمہ ؒ اس حدیث کے معنی بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: پہلا عمرہ ترک کرنے اور اسے حج میں داخل کرنے سے کوئی چیز واجب نہیں ہوتی اور نہ مقام تنعیم ہی سے عمرہ کرنے میں کوئی شے واجب ہوتی ہے۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اس تاویل کو حسن قرار دیا ہے۔ (فتح الباري:770/3)