قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العُمْرَةِ (بَابٌ: مَتَى يَحِلُّ المُعْتَمِرُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ ؓ، أَمَرَ النَّبِيُّ ﷺ «أَصْحَابَهُ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً، وَيَطُوفُوا ثُمَّ يُقَصِّرُوا وَيَحِلُّوا»

1792.  قَالَ فَحَدِّثْنَا مَا قَالَ لِخَدِيجَةَ قَالَ بَشِّرُوا خَدِيجَةَ بِبَيْتٍ مِنْ الْجَنَّةِ مِنْ قَصَبٍ لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عطاءبن ابی رباح نے جابر ؓ سے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے اپنے اصحاب کو یہ حکم دیا کہ حج کے احرام کو عمرہ سے بدل دیں اور طواف (بیت اللہ اور صفا و مروہ ) کریں پھر بال ترشوا کر احرام سے نکل جائیں۔تشریح : ابن بطال نے کہا میں تو علماءکا اختلاف اس باب میں نہیں جانتا کہ عمرہ کرنے والا اس وقت حلال ہوتا ہے جب طواف اور سعی سے فارغ ہو جائے، مگر ابن عباس ؓ سے ایک شاذ قول منقول ہے کہ صرف سعی کرنے سے حلال ہو جاتا ہے اور اسحاق بن راہویہ ( استاذ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ ) نے اسی کو اختیار کیا ہے اور امام بخاری نے یہ باب لا کر ابن عباس رضی اللہ عنہما کے مذہب کی طرف اشارہ کیا اور قاضی عیاض نے بعض اہل علم سے نقل کیا ہے کہ عمرہ کرنے والا جہاں حرم میں پہنچا وہ حلال ہو گیا گو طواف اور سعی نہ کرے مگر صحیح بات وہی ہے جو باب اور حدیث سے ظاہر ہے۔

1792.

حضرت ابن ابی اوفیٰ  ؓ سے سوال ہوا کہ ر سول اللہ ﷺ نے حضرت خدیجۃ الکبریٰ  ؓکے متعلق کیا بیان کیاتھا۔ انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: : ’’خدیجہ ؓ کو جنت میں ایک محل کی خوشخبری دو جو موتیوں سے بنا ہوا ہوگا۔ اس میں کہیں شوروغل اور ذرہ بھر مشقت نہ ہوگی۔‘‘